مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور روس کے درمیان جامع اسٹریٹجک معاہدہ آج سے باقاعدہ طور پر نافذ ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور جامع تعاون کی نئی سطح کا آغاز ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ فیدریشن روس اور اسلامی جمہوری ایران کے درمیان آج باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے اعلی سیاسی رہنماؤں کی اسٹریٹجک ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد دوستانہ تعلقات اور اچھے پڑوسی کے اصولوں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ دونوں عوام کے بنیادی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
وزارت خارجہ کے مطابق، اس معاہدے کا نفاذ دو طرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے جس سے شراکت داری ایک نئی معیاری سطح پر پہنچ گئی ہے۔
معاہدے کے اہم نکات درج ذیل ہیں: تمام اہم شعبوں میں تعلقات کو مزید گہرائی اور وسعت دینا، مشترکہ تجارتی و اقتصادی تعاون کا تسلسل، مشترکہ عسکری مشقوں میں قریبی تعاون، ایک دوسرے کے خلاف کسی بھی جارحیت کی صورت میں متجاوز کی حمایت نہ کرنا، اپنے علاقوں کو علیحدگی پسند تحریکوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا، پابندیوں کی مخالفت اور انہیں غیر قانونی قرار دینا، تیسرے ممالک کی پابندیوں میں شامل نہ ہونا، یکطرفہ پابندیوں سے گریز، میڈیا تعاون کے ذریعے غلط معلومات اور منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ، قدرتی و انسانی آفات سے بچاؤ میں مدد، اور مالیاتی بنیادی ڈھانچے کی تشکیل۔
علاوہ ازیں، روس اور ایران نے پرامن جوہری توانائی کے شعبے میں، بشمول نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور دہشت گردی اور دیگر بین الاقوامی خطرات کے خلاف تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ معاہدہ بیس سال کی مدت کے لیے طے پایا ہے اور اس کے اختتام پر خود بخود پانچ سال کی مزید مدت کے لیے تجدید ہوجائے گا۔
17 جنوری 2025 کو صدر مسعود پزشکیان اور صدر پوٹن نے ایرانی صدر کے دورہ روس کے دوران معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
آپ کا تبصرہ