مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی سوڈان نے ذرائع ابلاغ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یا امریکہ کے ساتھ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل مختلف ممالک سے بات کر رہا ہے تاکہ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے غزہ کے لوگوں کو پناہ دی جاسکے، اور اس فہرست میں جنوبی سوڈان بھی شامل تھا تاہم جنوبی سوڈان نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ وہ فلسطینیوں کو پناہ دے گا۔
جنوبی سوڈان کے اعلی اہلکار فلپ جاڈا ناتانا نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مقصد بنیادی طور پر زرعی اصلاحات، سرمایہ کاری اور کان کنی کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی سوڈان میں فلسطینیوں کو آباد کرنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
دوسری جانب وزارت خارجہ کی ترجمان اپوک آیویل نے بھی واضح کیا کہ واشنگٹن کے ساتھ تیسرے ممالک کے مہاجرین کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی معاہدہ طے پایا ہے۔
غزہ کی آبادی کو جبراً منتقل کرنے کے منصوبوں کی فلسطینیوں اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر ایک نسل کش جنگ شروع کی، جس کی وجہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے اوپریشن الاقصیٰ اسٹورم تھی، یہ کارروائی اسرائیل کی طویل عرصے سے فلسطینیوں کے خلاف خونریز مہم کے جواب میں کی گئی۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک 64,231 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ