مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کا تعاون صرف اسی وقت ممکن ہے جب یہ تعاون پارلیمان کی قانون سازی اور اعلی قومی سلامتی کونسل کے فیصلے کی بنیاد پر طے پائے۔
خبررساں ادارے مہر کو انٹرویو دیتے ہوئے اسلامی نے بتایا کہ ایران پر امریکہ اور اسرائیل کی مسلط کردہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جس کا تخمینہ اور تفصیلی جائزہ جاری ہے۔ چونکہ متاثرہ مراکز حساس نوعیت کے ہیں، اس لیے یہ عمل وقت طلب ہے۔
اسلامی نے زور دیا کہ ایران کا جوہری پروگرام ملک کی سائنسی ترقی کی بنیادی ضرورت ہے اور یہ ہر حال میں جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مستقبل کا تعاون پارلیمان کے اس قانون کے تحت مشروط ہے جس کے ذریعے ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے ایک بل کی عمومی منظوری دی تھی، جس کا مقصد آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کی معطلی تھا۔ یہ اقدام اس رویے کے ردِعمل میں سامنے آیا جو ایجنسی نے ایران کے خلاف امریکی و صیہونی جارحیت کے تناظر میں اپنایا تھا۔
آپ کا تبصرہ