5 جولائی، 2025، 9:21 PM

اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کی بارش، شدید سنسر شپ کے باعث خبر چُھپ گئی، برطانوی اخبار

اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کی بارش، شدید سنسر شپ کے باعث خبر چُھپ گئی، برطانوی اخبار

برطانوی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے پانچ فوجی اڈوں کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا، تاہم ان حملوں کی اطلاع سخت سنسر شپ کے باعث منظر عام پر نہیں آسکی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انگریزی اخبار ٹیلگراف نے انکشاف کیا ہے کہ ایران نے حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے پانچ فوجی اڈوں کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا، تاہم ان حملوں کی اطلاع سخت سنسر شپ کے باعث عام نہیں کی گئی۔

اخبار نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ دستیاب ریڈاری ڈیٹا کے مطابق ایران کے میزائلوں نے حالیہ جنگ کے دوران براہ راست اسرائیل کی پانچ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ جن میں اہم اسٹریٹجک اڈے جیسے تل نوف اور گلیلوت بھی شامل ہیں، لیکن اسرائیلی حکام نے ان حملوں کا اعلان نہیں کیا اور سخت فوجی سنسر شپ کے قوانین کے باعث اس کی اشاعت ممکن نہ ہوسکی۔

اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کی بارش، شدید سنسر شپ کے باعث خبر چُھپ گئی، برطانوی اخبار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی ریاست اوریگن کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین، جو جنگی علاقوں میں بمباری سے ہونے والے نقصان کا سیٹلائٹ ریڈار ڈیٹا کے ذریعے تجزیہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، نے یہ ڈیٹا اخبار کے ساتھ شیئر کیا۔ اس انکشاف سے ایران اور اسرائیل کے مابین جاری بیانیے کی جنگ مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے، کیونکہ دونوں فریق اپنی اپنی مکمل فتح کے دعوے کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جن تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ان میں ایک اہم فضائی اڈہ، ایک خفیہ اطلاعات اکٹھا کرنے کا مرکز، اور ایک لاجسٹک فوجی اڈہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، 36 ایسے حملے بھی ریکارڈ پر آئے ہیں جو اسرائیلی فضائی دفاعی نظاموں کو چیرتے ہوئے گزرے اور رہائشی اور صنعتی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ ایران نے سات مقامات پر اسرائیل کے تیل اور بجلی کی تنصیبات کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وائزمن انسٹی ٹیوٹ جو اسرائیل کا نمایاں ترین سائنسی تحقیقی مرکز مانا جاتا ہے، کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔ علاوہ ازیں، سوروکا میڈیکل سنٹر کو بھی شدید نقصان ہوا۔ اسی طرح، سات گنجان آباد رہائشی علاقوں پر حملوں کے نتیجے میں 15 ہزار سے زائد اسرائیلی باشندے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کی بارش، شدید سنسر شپ کے باعث خبر چُھپ گئی، برطانوی اخبار

ٹیلگراف کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ان میزائلوں کی شرح جو کامیابی سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جنگ کے ابتدائی آٹھ دنوں میں مسلسل بڑھتی رہی۔ ماہرین اس رجحان کو دو عوامل سے جوڑتے ہیں: اول، اسرائیل کی جانب سے اپنے محدود اینٹی میزائل ذخائر کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش، اور دوم، ایران کی جانب سے میزائل فائر کرنے کی تکنیک میں بہتری اور ممکنہ طور پر زیادہ جدید میزائلوں کے استعمال کا آغاز۔ اگرچہ اسرائیل کا کثیرسطحی دفاعی نظام مختلف اقسام کے میزائلوں کو روکنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، لیکن اس جنگ کے دوران اسے امریکی ساختہ زمینی دفاعی نظام THAAD اور بحیرہ احمر میں موجود امریکی فوجی اڈوں سے داغے گئے سمندری انٹرسیپٹر میزائلوں کی مدد حاصل رہی۔

اسرائیل کے ٹی وی چینل ۱۳ کے معروف رپورٹر راویو دراکر نے کہا کہ ایران کے بہت سے میزائل اسرائیل کے فوجی اڈوں اور اسٹریٹجک مراکز پر لگے ہیں، جن کے بارے میں ہم نے اب تک کوئی رپورٹ جاری نہیں کی۔ اس صورت حال نے عوام کو یہ سمجھنے سے محروم رکھا ہے کہ ایرانی میزائل کتنے درست نشانے پر لگے اور کتنے وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ ایران کے میزائل اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر لگے اور اسرائیلی سنسر شپ نے خبر چھپا لی۔

اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کی بارش، شدید سنسر شپ کے باعث خبر چُھپ گئی، برطانوی اخبار

اخبار نے اس نکتے کی بھی نشاندہی کی ہے کہ اگرچہ اسرائیل پورے ایران میں حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس نے ایرانی فوجی کمان اور ایٹمی پروگرام کو نقصان بھی پہنچایا ہے، تاہم ایران کا ایک بڑا بیلسٹک میزائل ذخیرہ اب بھی صحیح و سالم موجود ہے۔

ٹیلگراف نے ایک اسرائیلی اہلکار کے اعتراف کو نقل کرتے ہوئے لکھا کہ ہم نے اندازہ لگایا تھا کہ ایران کے پاس جنگ کے آغاز پر 2ہزار سے 2500 بیلسٹک میزائل موجود تھے، لیکن ایران بہت تیزی سے بڑے پیمانے پر پیداوار کی طرف جا رہا ہے، اور امکان ہے کہ آنے والے چند سالوں میں وہ اپنی میزائل تعداد کو بڑھا کر 8 ہزار سے لے کر 20 ہزار تک پہنچا دے گا۔

News ID 1934116

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha