مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق اطالوی روزنامہ "Comme Don Quixote" نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کی 36 ویں برسی کے موقع پر اپنی ایک رپورٹ میں ان کے وصیت نامے کے بعض پہلووں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا: امام خمینی ایک ایسے انقلاب کے بانی ہیں جو سیاسی اور معنوی طور پر آج بھی جاری ہے۔
یہ انقلاب ایک ایسے ملک میں آیا جسے اینگلو امریکن سامراج نے پہلے سے کہیں زیادہ نشانہ بنایا ہے، جو اسرائیلی جنگ افروزی اور نسل کشی کی پالیسیوں سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔
اطالوی چیم کلچرل اکیڈمی نے اپنے نیوز سیکشن میں اس تاریخی دستاویز کا جائزہ لیتے ہوئے اسے سیاسی اور روحانی عہد نامہ قرار دیا اور اسے اپنے قارئین کے لیے پیش کیا ہے۔
اطالوی مصنف ریمنڈ شیافونی نے "اورا ڈیمولیئر" نامی ویب سائٹ پر لکھے گئے ایک مضمون میں "ایک علامتی شخصیت کی میراث، جو وفات کے 36 سال بعد بھی محفوظ ہے" کے عنوان سے انقلاب اسلامی ایران کے بانی رہنما کی شخصیت اور افکار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام خمینی کی وصیت کے کچھ حصے شائع کیے۔
اس اطالوی مصنف نے لکھا ہے: امام خمینی نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی ہیں بلکہ ان سے شروع ہونے والی تاریخ کا ایک نیا باب بھی ہیں اور اس باب میں اسلام اب صرف رہبانیت کا دین نہیں رہا بلکہ ایک ایسی طاقت ہے جسے بیشتر مظلوم قومیں مغربی استعمار اور غاصبوں کی ثقافتی غلامی سے نجات کا واحد نسخہ سمجھتی ہیں۔
اس اطالوی مصنف نے مزید کہا ہے کہ امام خمینی نے اپنے روحانی وصیت نامے میں نہ صرف ایرانی قوم بلکہ پوری دنیا اور آنے والی نسلوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں سرمایہ دارانہ نظام کے جبر، مغربی جمہوریت کی منافقت اور صیہونیوں کے تشدد کے خلاف مزاحمت کا شعور بخشا
شیافونی نے مزید لکھا: آج ایران کو نئی سامراجی سازشوں کا سامنا ہے اور امام خمینی کے الفاظ آج بھی گونج رہے ہیں کہ ہم بڑی طاقتوں سے نہیں ڈرتے بلکہ صرف خدا سے ڈرتے ہیں۔
اطالوی مصنف لکھتے ہیں: 36 سال گزر چکے ہیں لیکن مغرب ابھی تک یہ نہیں سمجھ سکا کہ امام خمینی کے اس بیان سے کیا مراد ہے۔ وہ آج بھی مظلوم قوموں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں بلند آواز سے کہنا چاہیے: "ان کا (امام خمینی) کا سایہ ابھی باقی ہے؛ بالکل ثابت قدم اور استوار۔"
آپ کا تبصرہ