27 مئی، 2025، 11:05 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

آسمان امامت کا نواں ستارہ: امام جوادؑ کا علمی و اخلاقی جہاد

آسمان امامت کا نواں ستارہ: امام جوادؑ کا علمی و اخلاقی جہاد

حضرت امام محمد تقیؑ نے علمی مناظروں کے ذریعے اہل بیتؑ کے حقانیت کو ثابت کیا اور ہر سطح پر معاشرے کے اصلاح کی جدوجہد کی۔

مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک: آج حضرت جواد الائمہ علیہ السلام کی المناک شہادت کا دن ہے۔ نویں امام، حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کو امام جواد کے نام سے جانا جاتا ہے، امام جواد علیہ السلام سن 195 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے نوجوانی میں ہی اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد امامت کی بھاری ذمہ داری سنبھالی۔ اگرچہ آپ کی امامت کا دور مختصر تھا، لیکن اس مختصر عرصے میں بھی آپ نے اسلامی معاشرے کے لیے خیر و برکت کے دروازے کھول دیے اور اہل بیت علیہم السلام کی خالص تعلیمات کو محفوظ رکھنے اور عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

امام جواد علیہ السلام کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو آپ کا علم و دانش میں مہارت اور مختلف اسلامی علوم پر گہرا عبور تھا۔ کم سنی کے باوجود آپ نے اپنے دور کے بڑے علما اور دانشوروں کے ساتھ علمی مناظروں میں شرکت کی اور ایسی پختہ دلیلیں اور واضح گفتگو پیش کی کہ سب حیرت زدہ رہ جاتے تھے۔ یہ مناظرے صرف آپ کے علم کی گہرائی کو ہی نہیں ظاہر کرتے تھے بلکہ تشیع کے برحق مکتب کو دوسرے فرقوں کے مقابلے میں ثابت کرنے کا ذریعہ بھی بنتے تھے۔ امام جواد علیہ السلام کا مشہور مناظرہ عباسی دربار کے قاضی القضاۃ یحییٰ بن اکثم کے ساتھ ہوا۔ اس مناظرے میں یحییٰ بن اکثم نے فقہ اور حدیث سے متعلق نہایت پیچیدہ سوالات کیے، لیکن امام نے نہایت مدلل، مفصل اور سیر حاصل جوابات دے کر سب کو حیران کر دیا اور اپنی علمی برتری کو ثابت کیا۔ اس مناظرے نے عوام میں بیداری پیدا کی اور انہیں اہل بیت علیہم السلام کے مکتب کی طرف متوجہ کیا۔

حضرت امام جوادؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے مہر نیوز نے حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر ناصر رفیعی سے گفتگو کی جس کا خلاصہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر ناصر رفیعی نے کہا کہ امام محمد تقی علیہ السلام وہ پہلے امام ہیں جنہوں نے اپنے والد امام علی رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد کمسنی میں، یعنی سات سال کی عمر میں امامت سنبھالی۔ آپ اٹھارہ سال تک منصب امامت پر فائز رہے اور صرف پچیس برس کی عمر میں شہید کر دیے گئے۔ اس لحاظ سے امام جوادؑ عمر کے اعتبار سے سب سے کم عمر شہید امام ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام رضا علیہ السلام کو چھیالیس یا سینتالیس سال کی عمر میں اولاد ہوئی، اس لیے بہت سے لوگ یہ کہتے تھے کہ اب آپ کے ہاں اولاد نہیں ہوگی۔ مگر امام فرماتے تھے: "خدا کی قسم، یہ دن اور رات ختم نہ ہوں گے جب تک اللہ مجھے ایک ایسا بیٹا نہ دے جو حق و باطل کے درمیان فرق واضح کر دے۔" جب امام جوادؑ کی ولادت ہوئی تو امام رضاؑ نے فرمایا: "آج تک ہمارے گھرانے میں اتنا با برکت مولود پیدا نہیں ہوا۔"

امام محمد تقیؑ نے اپنے زمانے کے بڑے علماء اور فقہاء سے مناظرے کیے اور مکتب اہل کی حقانیت ثابت کردی۔ مناظروں کے علاوہ امام جواد علیہ السلام فقہی، کلامی اور اعتقادی سوالات کے جوابات بھی دیتے تھے۔ آپ کے یہ جوابات احادیث اور روایات کی صورت میں ہم تک پہنچے ہیں اور اسلامی معارف کا قیمتی خزانہ ہیں۔ ان میں صرف شرعی احکام ہی نہیں بلکہ اعتقادی، اخلاقی، معاشرتی اور سیاسی امور سے متعلق بھی رہنمائی موجود ہے، جو انسان کی کامیاب زندگی کے لیے راہ دکھاتی ہے۔

امام جواد علیہ السلام نے ممتاز اور باصلاحیت شاگردوں کی تربیت بھی کی، جنہوں نے آپ کی تعلیمات کو بعد کی نسلوں تک پہنچایا۔ یہ شاگرد اسلامی دنیا کے مختلف علاقوں سے علم حاصل کرنے کے لیے امام کے پاس آتے تھے اور پھر اپنے اپنے علاقوں میں جا کر ان تعلیمات کی ترویج کرتے تھے۔ یوں امام نے علم و ہدایت کا چراغ لوگوں کے دلوں میں روشن کیا۔

امام جوادؑ کی علمی اور اخلاقی جدوجہد

علمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ، امام محمد تقی علیہ السلام نے اخلاقی اور سماجی اقدار کی ترویج پر بھی خاص توجہ دی۔ آپ ہمیشہ انصاف، احسان، سچائی، امانت داری، صبر اور شکرگزاری سے کام لینے اور گناہوں سے پرہیز کی اہمیت پر زور دیتے رہے۔ آپ کا مقصد ایک ایسے معاشرے کی تشکیل تھا جس میں نیک، باکردار اور ذمہ دار انسان پروان چڑھیں۔ امامؑ لوگوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھنے، ضرورت مندوں کی مدد کرنے، مظلوموں کا ساتھ دینے اور ظالموں سے مقابلہ کرنے کی دعوت دیتے تھے، تاکہ ایک صحت مند، متحرک اور ترقی یافتہ اسلامی معاشرہ قائم ہو۔

عباسی حکومت کی طرف سے آپ پر کئی قسم کی پابندیاں عائد کی گئیں، اس کے باوجود امام جوادؑ عوام سے رابطے میں رہتے، ان کی رہنمائی کرتے اور انہیں دین کی طرف راغب کرتے رہے۔

انحرافات سے مقابلہ اہل بیت کی اہم ذمہ داری

حجت الاسلام رفیعی نے کہا کہ اہل بیتؑ کی سب سے اہم ذمہ داریوں میں سے ایک معاشرے میں پھیلنے والے انحرافات کا مقابلہ کرنا ہے، اور غیبت کے دور میں یہ فریضہ علما پر عائد ہوتا ہے۔ امام جوادؑ کے دور میں بھی ایک بہت بڑا فکری انحراف موجود تھا جس کے خلاف امامؑ نے بھرپور جدوجہد کی۔ عقیدتی انحراف سب سے خطرناک ہوتا ہے، کیونکہ اس سے انسان کی بنیاد یعنی اس کا ایمان ہی تباہ ہوجاتا ہے۔ آج کے دور میں دشمن انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ چینلز کے ذریعے نوجوانوں کے عقائد کو تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ امام جوادؑ کے زمانے میں "واقفیہ" نامی ایک فرقہ وجود میں آیا، جو یہ عقیدہ رکھتا تھا کہ ساتویں امام کے بعد کوئی امام نہیں، اور امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو آخری امام مانتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ امام رضاؑ نے امام جوادؑ کی ولادت کو "با برکت" قرار دیا، کیونکہ امام جوادؑ کی ذاتِ مقدس نے اس منحرف فرقے کی جڑ کاٹ دی اور حق کا پرچم بلند کیا۔

امام جوادؑ علم، اخلاق اور امامت کا استوار نمونہ

ڈاکٹر رفیعی نے کہا: امام رضا علیہ السلام نے اپنے فرزند گرامی امام محمد تقی علیہ السلام (امام جوادؑ) کے بارے میں فرمایا: "تم حضرت عیسیٰ بن مریم اور حضرت موسیٰ بن عمران کی مانند ہو۔" جیسے حضرت عیسیٰ نے گہوارے میں اعلان نبوت کیا، اسی طرح امام جوادؑ نے کمسنی میں امامت کا منصب سنبھالا۔ حضرت موسیٰؑ نے جادوگروں کی ایذا رسانی کا مقابلہ کیا اور امام جوادؑ نے بھی ان لوگوں کی زبانیں بند کیں جو کہتے تھے کہ امام رضاؑ کے بعد امامت کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔ امام جوادؑ کی ذاتِ مقدس نے نہ صرف ان اعتراضات کا جواب دیا بلکہ امام رضاؑ کی امامت کو بھی مضبوطی بخشی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام جوادؑ علمِ لدنّی (الہی علم) کے مالک تھے، جو ان کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو تھا۔ آپ نے نہ صرف عقائدی انحرافات کا مقابلہ کیا بلکہ اخلاقی، سیاسی، اور علمی انحرافات کے خلاف بھی جدوجہد کی۔ خاص طور پر عباسی دور میں جب موسیقی، غنا، گلوکاری اور شراب نوشی عام تھی، امامؑ نے اس کے خلاف جہاد کیا۔ مثال کے طور پر، آپ نے اپنی شادی کی تقریب میں مامون کی طرف سے بھیجے گئے موسیقار کو اجازت نہ دی کہ وہ ساز بجائے۔

حجت الاسلام رفیعی نے وضاحت کی کہ چونکہ امام جوادؑ سب سے کم عمر شیعہ امام ہیں، اس لیے جب ان کے والد امام رضاؑ کی شہادت ہوئی تو کچھ اصحاب کو آپ کی امامت پر شک ہونے لگا۔ مگر امام جوادؑ نے اپنے گہرے علم سے ان تمام شبہات کو ختم کر دیا اور شیعوں کو گمراہی سے نجات دی۔

امام جوادؑ اور اخلاقی تربیت

انہوں نے کہا کہ حضرت امام محمد تقیؑ نے لوگوں کی اخلاقی تربیت کا فریضہ بھی انجام دیا۔ آپ کے فرامین ہدایت کا روشن منارہ ہیں۔ حضرت عبدالعظیم حسنیؒ نے امام جوادؑ، امام رضاؑ اور ان کے اجداد سے نقل کیا کہ امام صادقؑ نے فرمایا: "ماں باپ کی نافرمانی، بڑے گناہوں میں سے ہے، کیونکہ خدا نے نافرمان کو ظالم اور بدبخت قرار دیا ہے اور اسے سخت ترین عذاب کی وعید دی ہے۔"

حضرت عبدالعظیم نے امام جوادؑ سے مزید حدیثیں نقل کی ہیں جو اچھے اخلاق کی اہمیت کو واضح کرتی ہیں۔ ایک مرتبہ عبدالعظیمؒ نے امام سے عرض کیا: "اپنے آباء و اجداد سے کوئی حدیث بیان فرمائیں۔"
تو امام جوادؑ نے فرمایا: میرے والد نے اپنے جدّ سے، انہوں نے اپنے والدین سے، اور انہوں نے حضرت علیؑ سے روایت کی کہ فرمایا: تم کبھی لوگوں کو اپنے مال و دولت سے اپنا گرویدہ نہیں بناسکتے، بلکہ انہیں اپنے اچھے اخلاق اور مناسب برتاؤ سے اپنا بنا سکتے ہو۔

News ID 1932998

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha