مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایک اہم دور کے بالواسطہ مذاکرات "بیت الحیل" نامی تاریخی عمارت میں منعقد ہوئے جہاں دونوں وفود نے ایک دوسرے سے بالواسطہ گفتگو کی۔
امریکی وفد کی قیادت خصوصی نمائندہ اسٹیو وٹکاف نے کی جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔ مذاکرات میں پانچ پانچ ارکان پر مشتمل دونوں وفود کے علاوہ عمان کے تین نمائندے بطور ثالث موجود تھے، جو دونوں فریقین کے پیغامات انگریزی میں منتقل کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق بیت الحیل کی پرشکوہ عمارت کے دائیں جانب مغربی طرز کے کمرے امریکی وفد کے لیے مختص تھے جبکہ بائیں جانب مشرقی طرز کی نشست گاہ میں ایرانی وفد موجود تھا۔ مذاکرات کا ماحول باوقار اور مثبت رہا، اور دونوں وفود نے کسی بھی غیر مناسب زبان سے اجتناب کیا۔
مذاکرات کے بعد عباس عراقچی نے بتایا کہ یہ ابتدائی دور دو گھنٹے پینتالیس منٹ تک جاری رہا اور دونوں جانب سے چار بار پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تعمیری آغاز تھا اور آئندہ ہفتے مذاکرات کا دوسرا دور منعقد کیا جائے گا۔
امریکی نمائندے اسٹیو وٹکاف نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں مذاکرات کو انتہائی مثبت اور مفید قرار دیا، جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی بات چیت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، امریکی حکومت کی خواہش ہے کہ یہ مذاکرات تیزی سے کسی سیاسی فیصلے کی طرف بڑھیں، جس کے لیے تکنیکی پیچیدگیوں سے بچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق مذاکرات کا دوسرا دور کسی یورپی ملک میں ہونے کے امکانات ہیں۔
آپ کا تبصرہ