مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صیہونی رژیم کی قید سے رہائی پانے والی فلسطینی خاتون خالدہ جرار نے اپنی اسیری کے دوران ہونے والی اذیتوں کے بارے میں میڈیا کو بتایا۔
رملہ جیل میں 6 ماہ قید تنہائی کاٹنے والی خالدہ جرار نے صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف انتہائی ناروا سلوک اور غیر انسانی روئے سے پردہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا: گرفتاری کے 8 ماہ بعد قید تنہائی میں منتقل کر دیا گیا جہاں درجہ حرارت غیر معمولی تھا۔ جس سیل میں رکھا گیا وہ دو میٹر سے بھی کم لمبی اور ڈیڑھ میٹر چوڑی تھی جہاں ہوا کے لئے کھڑکی تک موجود نہیں تھی۔
خالدہ جرار نے کہا کہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوتا تھا اور حبس کی وجہ سے گویا میں لوہے کی بھٹی میں تھی، جہاں گرمی کی وجہ سے سانس تک لینا دشوار تھا اور گرمی کی وجہ سے سویا نہیں جاسکتا تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی جیلیں روئے زمین پر بدترین قبرستان ہیں جہاں انسانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جاتا ہے۔
آپ کا تبصرہ