مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مصنفہ شہلا پناہی کی تازہ شائع ہونے والی کتاب "جمال" میں مزاحمتی محاذ کے عراقی کمانڈر شہید جمال جعفر محمد علی الابراہیم المعروف ابو مہدی المہندس کی زندگی اور جدوجہد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
372 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں 1950 سے 2020 تک عراق میں ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے، جس میں دو ساتھی کمانڈروں کی زندگی کے آخری سالوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
مصنفہ نے شہید ابو مہدی المہندس کو جاننے والے ایرانی اور عراقی حکام کے ساتھ کئے گئے انٹرویوز پر مشتمل اپنی تین سالہ محنت کو کتابی شکل دی ہے۔
ایران میں سورہ مہر پبلی کیشنز کی طرف سے شائع کی گئی، اس فارسی کتاب میں 16 نومبر 1954 کو عراق میں پیدا ہونے والے ابو مہدی المہندس کی استکبار مخالف اور دہشت گردی کے خلاف خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کتاب کے آرٹ ورک میں شہید کی بہادری اور لگن کے ساتھ ساتھ ظلم کے خلاف جنگ میں دی گئی ذاتی قربانیوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔
کتاب 'جمال' ابومہدی المہندس کی قائدانہ خوبیوں، وفاداری اور مزاحمتی محاذ کے اندر قائم بندھنوں کو بھی تلاش کرتی ہے۔
شہید کی ذاتی اور قومی شناخت اس کتاب کے مرکزی موضوعات ہیں، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح مزاحمت نے مجاہدین کی گہری شناخت کی منفرد تشکیل میں کردار ادا کیا۔
یہ کتاب خطے کے تاریخی اور جیوپولیٹکل منظر نامے کے اندر ابومہدی المہندس کی زندگی کو سیاق و سباق کے ساتھ پیش کرتے ہوئے ایسے واقعات کی عکاسی کرتی ہے جنہوں نے مزاحمتی تحریکوں کو متاثر کیا۔
ابو مہدی المہندس اسلامی مزاحمت میں ایک اہم شخصیت تھے، جنہوں نے دہشت گردی سے نمٹنے اور خطے کے لوگوں کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔
کتاب میں وسیع انٹرویوز اور تحقیق کی بنیاد پر، شہید المہندس کی بچپن سے لے کر انقلابی کوششوں کے عرصے کی جامع تصویر کشی کی گئی ہے۔
3 جنوری 2020 کو ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور المہندس اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کر دئے گئے تھے۔
آپ کا تبصرہ