مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ نے صہیونی تنصیبات پر وسیع اور کامیاب حملے کئے ہیں۔ تل ابیب اور دیگر شہروں پر ہونے والے حملوں کو صہیونی دفاعی نظام روکنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔
حزب اللہ نے ان حملوں کو بیروت اور دیگر لبنانی شہروں پر صہیونی جارحیت کا جواب قرار دیا ہے۔ حزب اللہ کے حملے اور صہیونی دفاعی نظام کی ناکامی عرب ذرائع ابلاغ کی اہم خبر بن گئی ہے۔
لبنانی رونامہ الاخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت نے گذشتہ روز بیروت کے علاقے زقاق البلاط میں ایک چائے خانہ پر حملہ کیا۔ صہیونی مخصوص مقامات کو ہدف بناکر بیروت کے باسیوں اور دوسرے علاقوں سے ہجرت کرکے آنے والوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنا چاہتی ہے۔ صہیونی حکومت نے حزب اللہ کے دفتر کے نام پر ایک کمپلیکس کو نشانہ بنایا ہے۔
صہیونی حملوں کے بعد حزب اللہ کی جوابی کاروائی سے مقبوضہ علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔ تل ابیب اور دوسرے شہروں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔ صہیونی حکام کے مطابق حزب اللہ کے میزائل آئرن ڈوم کو عبور کرتے ہوئے صہیونی شہروں میں گرے ہیں۔ حزب اللہ نے غاصب صہیونیوں کے مقابلے میں طاقت کا توازن اپنے حق میں بدل دیا ہے۔
رائ الیوم نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے غرب اردن اور غزہ میں نئے منصوبے سامنے آرہے ہیں۔ مجاہدین کے حملوں کو روکنے کے بہانے فلسطینی علاقوں کو مزید تنگ کیا جارہا ہے۔ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ جنگ آبی گزرگاہ اور توانائی کے وسائل پر قبضے کی جنگ ہے اور صہیونی حکومت غزہ کے سمندر، غرب اردن کے تیل اور لبنان کے گیس پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
صہیونی حکومت زمانہ قدیم سے یہ منصوبہ رکھتی تھی اس وقت عرب ممالک کی خیانت کے ساتھ منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔
القدس العربی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ نتن یاہو اپنے مخالفین کو برداشت کرنے اور سننے کے لئے ہرگز تیار نہیں۔ کابینہ میں مخالفت کرنے والے برخاست کیا جارہا ہے۔ دوسرے اداروں میں بھی نتن یاہو کی مخالفت کرنے والوں کو جبری رخصتی پر بھیجا جارہا ہے۔
شامی اخبار الثورہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ سال 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی بربریت تاحال جاری ہے۔ غزہ کے شہر اور قصبے ویران ہوگئے ہیں۔ بعض محلوں کو نام و نشان مٹ گئے ہیں اور اس وقت آثار قدیمہ کا منظر پیش کررہے ہیں۔ کئی خاندان مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں اور ان کا کوئی زندہ نہیں بچا ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور ان کو نافذ کرنے والے ادارے اور ممالک صہیونی حکومت کو جنایات سے روکنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔
عراقی روزنامہ المراقب العراقی نے کہا ہے کہ عراقی مقاومت کے مسلسل اور کامیاب کے بعد صہیونی حکومت اور امریکہ نے بغداد پر حملے بند کرنے کے لئے دباو لگایا تاہم عراق نے کوئی اہمیت نہیں دی۔ امریکہ نے جوبا میں عراقی معیشت کو ہدف بنانا شروع کیا ہے۔
عوام کو ملکی خراب معیشت کے بارے میں ڈرانا شروع کیا ہے۔ عراقی مقاومت اسلامی کے حملوں سے صہیونی حکومت خستہ ہوچکی ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں میں صہیونی حکومت کو ناقابل تلاقی نقصان پہنچا ہے۔
آپ کا تبصرہ