مہر خبررساں ایجنسی، گروہ سیاست: حزب اللہ کے سابق سربراہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے 40 دن مکمل ہوگئے۔ اس حوالے سے تہران میں مکتب نصراللہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں 13 ممالک سے تعلق رکھنے والے مبصرین اور دانشوروں نے شرکت کی جن میں عراق، مصر، بحرین، کویت، ترکی، بھارت، ملائشیا، الجزائر اور تیونس کے مبصرین شامل تھے۔
کانفرنس میں القدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف، ایرانی عدلیہ کے سربراہ محسن اژہ ای، صدر پزشکیان کے معاون محمد جواد ظریف، وزیرخارجہ عباس عراقچی اور دیگر اعلی حکام شریک ہوئے۔
کانفرنس میں فنون لطیفہ کے معروف چہرے بھی شریک تھے جن میں داریوش ارجمند، رضا بنفشہ خواہ، جلیل فرجاد، اسماعیل خلج اور محمد گلریز شامل تھے۔
کانفرنس کے مہمان گلے میں بسیجی رومال پہنے ہوئے تھے جن پر فلسطین کا جھنڈا موجود تھا۔ بعض کے ہاتھوں میں حزب اللہ کے جھنڈے بھی تھے۔ کچھ شرکاء نے اپنے گلے میں لگے پرچم کے ایک طرف شہید نصراللہ اور دوسری طرف شہید حاج قاسم سلیمانی کی تصویر سجا رکھی تھی۔
کانفرنس کے شرکاء میں عربی زبان بولنے والوں کی بھی بڑی تعداد تھی لہذا میزبان نے عربی اور فارسی دونوں زبانیں استعمال کیں۔
رہبر معظم کا پیغام
کانفرنس کے دوران رہبر معظم کا آڈیو پیغام سنایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے بنیادی اراکین کی شہادت ناقابل تلافی نقصان ہے تاہم حزب اللہ کی طاقت افراد سے وابستہ نہیں ہے اسی لئے شہادت سے تنظیم کے ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
ایرانی وزیر تربیت نے کہا کہ شہید نصراللہ آرمانوں کے ساتھ زمینی حقائق کا بھی گہرا ادراک رکھتے تھے۔ وہ ہر میدان میں تنظیم کی بہترین مدیریت کرتے تھے۔ وہ اپنی تقریر کے ذریعے میدان کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
قالیباف گلوگیر ہوئے
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر سید مقاومت کی یاد کرتے ہوئے گلوگیر ہوئے اور کہا کہ سید عزیز مقاومت کی جدائی کے چالیس گزر گئے۔ ہمیں ان کے داغ مفارقت کو اپنی پیشرفت کا ذریعہ بنانے کے لئے اس نکتے کا ادراک کرنا ضروری ہے کہ ہم نے کس گوہر یگانہ کو کھودیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید نصراللہ ایک سیاستدان اور مدبر تھے جو کشیدگی کے عروج کے وقت بھی عقل اور منطق کے ساتھ بات کریں گے۔ انہوں نے لبنان کے شیعوں کے اندر وحدت اور ہمدلی ایجاد کی۔
حزب اللہ زندہ ہے
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پزشکیان کے معاون اور سابق وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ راہ خدا میں جان دینے والے نہیں مرتے ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب سے رزق پاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ، حماس اور جہاد اسلامی زندہ رہیں گی۔ صہیونی حکومت کو سکون نصیب نہیں ہوگا۔ جب تک فلسطینی سرزمین پر ناجائز قبضہ برقرار ہے فلسطینی عوام مقاومت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
زرد شال والیوں کی مقاومتی محاذ سے یکجہتی
کانفرنس کے دوران لبنانی مقاومتی خاندانوں کے افراد ہال میں داخل ہوئے جن کے بدن پر زرد رنگ کی شال تھی جوکہ مقاومت کی علامت ہے۔ ان کی آمد پر عربی زبان میں خیر مقدم کیا گیا۔
سید مقاومت مہربان اور ناقابل نفوذ شخصیت
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ شہید نصراللہ ایک قومی اور مذھبی شخص تھے تاہم انہوں نے لبنان کی سرحدوں سے باہر اپنا اثر قائم کیا۔ وہ دوستوں کے بارے میں درگزر کرنے والے نہایت مہربان تھے اور دشمن کے سامنے نہایت سخت اور ناقابل نفوذ تھے۔
مقاومت کا نمونہ
عراقی سنی اوقاف کے سابق سربراہ شیخ عبداللطیف الھمیم نے کہا کہ سید حسن نصراللہ وہ مرد بزرگ تھے جس کی طرح آج تک کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ مقاومت کا نمونہ بنیں گے۔ شہداء مقاومت کا خون رنگ لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نابود ہوکر رہے گا۔ ہم دشمنوں سے جنگ کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔ ہم دشمن سے برسرپیکار مقاومتی جوانوں کے ماتھے کا بوسہ لیتے ہیں۔
کانفرنس کے دوران عربی اور فارسی میں مقاومت اور شہید حسن نصراللہ کے بارے میں اشعار بھی پڑھے گئے۔
جنرل اسماعیل قاآنی کی مہمان نوازی
سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی غیر ملکی مہمانوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
انہوں نے کانفرنس کے آغاز میں ہی پہنچ کر مہمانوں کا استقبال کرنا شروع کیا۔ انہوں نے دنیا کو یہی پیغام دیا کہ مقاومتی محاذ کے اراکین کا تعلق مختلف ملکوں اور ثقافتوں سے ہوسکتا ہے لیکن وہ صہیونی حکومت کے مقابلے میں متحد ہیں۔
آپ کا تبصرہ