مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالمالک الحوثی نے آج اپنے خطاب میں تاکید کی کہ صہیونی دشمن نے اس ہفتے کے دوران 30 سے زائد جرائم اور قتل عام کا ارتکاب کیا ہے جس کے نتیجے میں 1300 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں میں اضافے کے دوران اب تک دو ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور چار ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ صہیونیوں نے غزہ کی پٹی کے شمال میں کسی بھی قسم کے کھانے پینے اور طبی آلات کے داخلے کو روکا اور اس علاقے کو آگ لگا دی ہے۔
صیہونی رجیم کو مزاحمت کے ساتھ میدان جنگ میں شکست
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی دشمن فوجی جنگ میں ناکامی پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ وہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ اس وجہ سے وہ عام شہریوں کو مارنے لگتا ہے۔ اس دوران غزہ میں ہمارے بھائی اب بھی میدان میں کھڑے ہیں اور دشمن پر کاری ضرب لگارہے ہیں۔ اسی ہفتے قسام فورسز کی طرف سے تقریباً 16 آپریشن کیے گئے، جن میں چھاپہ مار کاروائیا بھی شامل ہیں جب کہ القدس گروپ کی جانب سے مقبوضہ سیدیروت کے علاقے پر بھی راکٹ برسائے گئے ہیں۔ ان کارروائیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی دشمن غزہ میں مزاحمتی فورسز کو تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ ہم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ بڑے پیمانے پر جرائم فوجی کارنامہ نہیں ہے۔
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے تاکید کی کہ شمالی غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف عرب اور اسلامی ممالک کے مجرمانہ خاموشی پر مبنی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ حالات خطرناک ہیں اور انسانی اور اخلاقی روح کے نقصان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو صرف ان جرائم کے مبصر ہونے پر مطمئن کر رکھا ہے اور کوئی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ اب بھی عرب ممالک میں بعض حکومتیں سرکاری طور پر فلسطینی مزاحمت کو دہشت گرد قرار دیتی ہیں کیونکہ ان کا واحد گناہ جہاد اور اپنےمقدسات کا دفاع ہے۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے غزہ کے خلاف وحشیانہ جرائم کے باوجود عرب حکومتیں اس رجیم کو دہشت گرد قرار نہیں دیتی ہیں۔ بعض عرب ذرائع ابلاغ بھی دشمن کی مدد کو آتے ہیں اور کھل کر اس کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ شرمناک اقدام ماضی میں بھی اتنا واضح نہیں تھا۔
فلسطینی قوم کی جہادی تحریکوں کو روکنے کے لئے عرب حکومتوں کا برطانیہ کے ساتھ تعاون
عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ جس طرح انگریزوں نے عرب دنیا کو دھوکہ دیا، امریکیوں کا بھی یہی کردار ہے۔ برطانوی حکام نے ان کے ساتھ موجود عرب ممالک سے طنزا کہا کہ تم بے وقوف ہو اور تم نے ہمارے وعدوں پر کیسے یقین کیا؟۔
صیہونی دراصل ایک ایسے منصوبے کی طرف بڑھے جس پر امریکہ، انگلینڈ اور یورپ یقین رکھتے ہیں اور اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس منصوبے میں عرب اور اسلامی امت کو ان کی سرزمین، مذہب اور دنیا سمیت تمام شعبوں میں نشانہ بنانا شامل ہے۔
شروع ہی سے یہودیوں کے پاس پوری عرب دنیا میں آباد ہونے کے لیے ضروری افرادی قوت فراہم کرنے کی طاقت نہیں تھی اور اس عمل کا نقطہ آغاز فلسطین تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین میں دنیا بھر سے صیہونیوں کی آمد برطانیہ کی نگرانی میں انجام پائی۔ مغربی ممالک میں یہودیوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے باوجود وہ اپنی تمام تر بغض اور نفرت کے ساتھ مسلمانوں کی طرف آئے۔
جنہوں نے صیہونی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے اور ایک عظیم تر اسرائیل بنانے اور پورے خطے کا کنٹرول سنبھالنے کے لئے ہماری قوم کو نشانہ بنایا۔
برطانیہ نے بیشتر عرب ممالک کی مخالفت کو دیکھے بغیر فلسطین پر قبضہ دلایا جب کہ اس کے برعکس اس وقت کی بعض عرب حکومتوں نے خیانت کرتے ہوئے فلسطینی قوم کی جہادی تحریکوں کو اس کے اہم مراحل میں روکنے کے لئے برطانیہ کے ساتھ تعاون کیا۔
ایران نے فلسطین کاز کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دیا
عبد المالک الحوثی نے کہا کہ صیہونی دشمن کے جرائم پہلے دن سے شروع ہوئے اور اس وقت ایران کا عرب دنیا کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے فلسطین کاز کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینی قوم کی حمایت کو اسلامی فریضہ کے طور پر اعلان کیا ہے۔ اس وقت عرب قوم کی حالت زار اور برطانیہ اور امریکہ کی حمایت صیہونی دشمن کی فتح کا سبب بنی۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ جب امت اسلامیہ اپنے مقدس فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہی تو وہ اخلاقی اور فکری زوال کی پست ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ہماری قوم کی ایک بڑی تعداد نے برطانیہ کی طرف دست سوال دراز کیا اور خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے تاریخ کے مختلف مراحل میں ان پر انحصار کیا۔ امت اسلامیہ اپنی دولت اور ذخائر اور جغرافیائی محل وقوع کے باعث تمام لالچی لوگوں کے لیے کھلا میدان بن چکی ہے۔ تمام واقعات سے بے متعلق بے حسی اور لاتعلقی کا یہ رویہ ہماری قوم کو مہنگا پڑ لگا سکتا ہے۔
یہودیوں کے پاس ایک متحد اور طاقتور حکومت بنانے کے لیے ضروری صلاحیتں نہیں ہیں، اسی لیے اس وقت برطانیہ اور بعد میں امریکا نے انھیں قبضہ گیری کے لئے مدد فراہم کی۔
ٹرمپ عرب حکام کو گھاس تک نہیں ڈالتا جب کہ وہ ٹرمپ سے اظہار وفاداری کے لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے صیہونی حکومت کو رکن کے طور پر تسلیم کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اس تنظیم کی بنیاد انصاف پر مبنی نہیں ہے۔
مغربی دنیا جسے ہمارے بہت سے لوگ ایک آزاد اور مہذب دنیا کے طور پر دیکھتے ہیں، ہماری قوم کے خلاف صیہونیوں کے ظلم کی حمایت کرتی ہے۔ امریکی صدور نے ہمیشہ صیہونی حکومت کی خدمت کی ہے۔ بائیڈن نے عرب ممالک سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ صہیونی نظریات پر یقین رکھتے ہیں۔ ٹرمپ صیہونی حکومت کے لیے ٹھوس کامیابیاں فراہم کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور وہ ایسا کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں جو سابق صدور نے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ عرب ممالک سے اسرائیل کو مزید زمین دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے تاکید کی کہ ٹرمپ عرب ممالک کے رہنماؤں کو گھاس تک نہیں ڈالتے؛ جب کہ یہ رہنما ٹرمپ سے وفاداری کا اعلان کرنے کے لئے دوڑ رہے ہیں۔ وہ امیر عرب ممالک کو دودھ دینے والی گائے کی طرح دیکھتا ہے اور ہماری قوم کے غریبوں کے لیے موت اور تباہی چاہتا ہے۔ تعلقات کو معمول پر لانے کے نام پر ٹرمپ نے بعض عرب ممالک کو صہیونی دشمن اور امریکہ کا نوکر بنا دیا۔ تاہم وہ صدی کی ڈیل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہے اور اس بار بھی ناکام رہیں گے۔ ٹرمپ ہماری قوم کے خلاف جتنی شرارت کرے وی رسوا ہوں گے اور شکست کھائیں گے۔
اس جنگ میں امریکیوں اور صیہونیوں کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم شہید اسلام اور شہید انسانیت سید حسن نصر اللہ کے چہلم میں شامل ہیں۔ ان کا شمار تاریخی اور نایاب لیڈروں میں ہوتا ہے۔ کئی سورماوں اور عظیم مجاہدین ان کے مکتب فکر سے تربیت حاصل کی ہے۔
اس عظیم شہید کے چہلم کے موقع پر حزب اللہ نے مقبوضہ یافا اور دیگر علاقوں کے خلاف ایک انتہائی طاقتور آپریشن کیا۔ یہ اس وقت ہے کہ جب صہیونی دشمن کا خیال تھا کہ اس نے حزب اللہ کو شکست دے دی ہے۔
لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کی کل کی تقریر نے اس تنظیم کی پوزیشنوں کے استحکام کو واضح کیا۔ اب صہیونی دشمن کے لئے حالات مشکل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرم نیتن یاہو نے اپنے ساتھی گیلنٹ کو برطرف کر دیا۔ یہ اقدام صیہونی حکومت میں بحران اور داخلی مسائل کے وجود کو ظاہر کرتا ہے۔ اس رجیم کو سینکڑوں صیہونی فوجیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے کی وجہ سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔
نیتن یاہو شمالی علاقوں میں صہیونیوں کی واپسی کے اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔ امریکہ کی وسیع مالی امداد کے باوجود اس حکومت کی معاشی صورتحال بھی مخدوش ہے کہ موجودہ تنازعات پر اب تک 160 بلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
عبدالملک الحوثی نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت، امریکہ اور برطانیہ سے متعلقہ بحری جہازوں کے خلاف یمنی فورسز کی کارروائیاں نیز مقبوضہ سرزمین کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ امریکی انتخابات کے نتائج ہمارے موقف پر کبھی اثر انداز نہیں ہوں گے۔ کچھ عرب حکومتیں اپنی میڈیا افواہوں کے ذریعے ہماری قوموں کو ٹرمپ سے ڈرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمیں ٹرمپ سے نمٹنے کا تجربہ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ وہ نہ یمن میں جیت سکا اور نہ ہی فلسطین، لبنان، شام، ایران اور عراق میں۔ اس کا واحد کارنامہ بعض عرب ممالک سے دودھ دھو لینے اور ان سے سینکڑوں ارب ڈالر حاصل کرنا تھا، جس کے بدلے میں انہیں فتنہ انگیز ہتھیار فراہم کیے گئے اور امت کے لوگوں کے درمیان اندرونی اختلافات پیدا کیے گئے۔ جب کہ نہ ٹرمپ، نہ بائیڈن، اور نہ ہی اس دنیا کا کوئی اور مجرم ہمیں فلسطینی قوم کی حمایت کے موقف سے دستبردار کر سکے گا۔
عبدالمالک الحوثی نے واضح کیا کہ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جنگیں ختم کر دیں گے۔ اگر وہ سچ کہہ رہے ہیں تو انہیں امریکہ کی شمولیت سے غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو ختم کرنا چاہیے۔ مزید فتنوں اور جنگوں سے ٹرمپ، امریکہ، صیہونی حکومت اور برطانیہ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
آپ کا تبصرہ