مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عسکری امور کے ماہر فائز الدویری نے شمالی غزہ اور جبالیہ میں صیہونی فوج کی 401 بریگیڈ کے کمانڈر کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ مزاحمتی جدوجہد کی نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے عزالدین قسام بریگیڈ کی ایک شاخ کے طور پر جبالیہ کیمپ فورس کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ کارروائی مزاحمتی فورسز کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہے کہ دشمن کے اعلی فوجی کمانڈر کو نشانہ بنایا ہے۔
جبالیہ میں ہونے والی جھڑپوں میں صیہونی فوج کی 401 بریگیڈ کا کمانڈر احسان دقسہ ہلاک جب کہ ایک اور کمانڈر زخمی ہو گیا۔
صہیونی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس ٹینک میں دقسہ موجود تھے اسے ایک بارودی سرنگ کے اوپر سے گزرتے ہوئے حادثہ پیش آیا اور صہیونی فوج کے کمانڈر کے دو دیگر اہلکاروں کے ساتھ ٹینک سے اترنے کے بعد وہ ایک اور بارودی مائن پر چڑھے جس سے دھماکہ ہوا اور کرنل دقسہ ہلاک جب کہ ایک اہلکار زخمی ہوا۔
الدویری نے قسام افواج کی لڑائی میں مہارت کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کی کہ جبالیہ بٹالین کے خلاف امریکی اسپیشل فورسز بھی نہیں لڑ سکتیں۔
انہوں نے حماس کی موجودہ جنگی حکمت عملی کی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی مزاحمت موجودہ حالات میں ماضی کے برعکس غیر مرتکز حکمت عملی کے ساتھ اس طرح لڑ رہی ہے کہ جبالیہ بٹالین چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے، جن میں سے ہر ایک 3 سے 5 مسلح افراد پر مشتمل گروپ ہوتا ہے اور پلاٹون کمانڈر میدان کے حالات کی بنیاد پر مطلوبہ اہداف کا انتخاب کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی بریگیڈ کے کمانڈر کی آپریشنل اور انٹیلی جنس افسران کے ایک گروپ کے ساتھ جبالیہ میں موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج اس علاقے میں 17 دنوں کی جھڑپوں کے بعد بند گلی میں پہنچ گئی ہے، جہاں اسے بتدریخ تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آپ کا تبصرہ