مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے ے مطابق، عراق میں شیعہ تنظیموں کے درمیان ارتباطی فریم ورک کے ایک رہنما نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی کو جنگ کے دوران نفسیاتی حربہ قرار دیا ہے۔ جنرل اسماعیل قاانی کو منظر عام سے دور رکھ کر دشمن کو مخمصے میں مبتلا کیا گیا تھا۔
عصام شاکر نے عراقی ویب سائٹ بغداد الیوم کو انٹرویو دیتے ہوئے مغربی ایشیا کے علاقے میں صیہونی حکومت کی جارحیت کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ صیہونی حکومت خطے میں کشیدگی پھیلا رہی ہے۔ صہیونی حکومت کو واشنگٹن، نیٹو اور اس کے اتحادیوں کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے مقاومت کو بڑے حریف کا سامنا ہے۔
عراقی شیعہ کوآرڈینیشن فریم ورک کمیٹی کے رکن نے مزید کہا کہ تل ابیب تین اہداف کا تعاقب کررہا ہے۔ پہلا فلسطین کی آزادی کے تحریک کا خاتمہ، دوسرا غزہ کے لوگوں کی زبردستی نقل مکانی اور لبنان اور شام میں جنگ کی آگ بھڑکانا اور تیسرا مغربی ایشیا کے تیل اور گیس کے وسائل پر قبضے کے ساتھ نئے مشرق وسطی کی تشکیل دینا۔
انہوں نے میڈیا پر قیاس آرائیوں اور دشمنوں کی نفسیاتی جنگ کے بعد القدس فورس کے کمانڈر جنرل اسماعیل قاآنی کے اچانک منظر عام پر آنے کے حوالے سے عصام شاکر نے کہا کہ دشمن کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران نے کامیاب نفسیاتی حربہ استعمال کیا ہے۔ حزب اللہ اور مقاومتی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے اندر اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنانا جنرل قاآنی کی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے مستقبل قریب میں مزید نمونے سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے خلاف جاری جنگ نئے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس میں دشمن کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اس جنگ کے بعد خطے کا نقشہ بدل جائے گا۔
دوسری جانب دفاعی امور کے ماہر احمد برسیم نے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں بیروت پر صہیونی حکومت کے حملے کے دوران جنرل قاآنی کی موجودگی اور زخمی ہونے کی خبریں شاید حقیقت سے نزدیک تھیں کیونکہ ایک مجاہد کمانڈر کی حیثیت سے ان خطرناک مقامات پر حاضری دینا ان کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں شہید جنرل نیلفروشان کی تشییع جنازہ میں جنرل قاآنی کی موجودگی سے امریکہ اور اسرائیل کی ساری حکمت عملی ناکام ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید حسن نصراللہ پر حملے کے بعد حزب اللہ کو بحران سے نکالنے کے لئے القدس فورس کے اہلکاروں کی بیروت میں موجودگی توقع کے عین مطابق ہے۔
آپ کا تبصرہ