مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی حکام کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں تحریک حماس کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے پر اختلاف اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے کسی بھی معاہدے کی شدید مخالفت کی ہے جب کہ دوسری جانب نیتن یاہو کے مخالفین قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
اسی بنا پر صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے نیتن یاہو کے خلاف اپنے تازہ ترین موقف میں حماس کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے پر ان کی کابینہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
باراک نے اپنے ایکس اکاونٹ پر اس بارے میں لکھا کہ بینجمن نیتن یاہو اسرائیل کو علاقائی جنگ میں گھسیٹ رہے ہیں، ساتھ ہی نیتن یاہو نے غزہ میں ہمارے قیدیوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔
اس پیغام میں ایہود باراک نے حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کی رکاٹ کھڑی کرنے پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیتن یاہو کا جنوبی غزہ میں فلاڈیلفیا کوریڈور کو کنٹرول کرنے پر زور دینے کا اسرائیل کے لیے کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہے۔
کچھ دیر پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ تل ابیب غزہ اور مصر کی سرحد پر فلاڈیلفیا کوریڈور کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے کیونکہ اس سے دہشت گرد گروہوں کو دوبارہ مسلح ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ کوریڈور مصر اور غزہ کے درمیان سرحد کے دونوں طرف بڑے غیر فوجی زون کا حصہ ہے۔
آپ کا تبصرہ