14 جون، 2024، 1:37 AM

ایران اور روس کے سربراہان کی ٹیلی فونک گفتگو، اسٹریٹیجک تعلقات کے فروغ پر اتفاق

ایران اور روس کے سربراہان کی ٹیلی فونک گفتگو، اسٹریٹیجک تعلقات کے فروغ پر اتفاق

ایرانی قائم مقام صدر محمد مخبر نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی قانونی بنیادوں کو مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا جب کہ روسی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی جامع دستاویزات کو تعلقات کی ترقی کے لیے اچھی بنیاد قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر رئیسی کی شہادت پر روس کی جانب سے ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے روسی فیڈریشن کی آزادی کی سالگرہ کی آمد پر مبارکباد پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ تہران ماسکو تعلقات اسٹریٹجک اور ناقابل تغییر اصولوں پر مبنی ہیں اور تمام معاہدوں کا عملی نفاذ، تجارت، ٹرانزٹ اور توانائی کے شعبوں سمیت دوطرفہ تعلقات کے بنیادی ایجنڈ کو تشکیل دیتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔

محمد مخبر نے ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ اور کثیرالجہتی تعاون خاص طور پر شمال-جنوب ٹرانزٹ کوریڈور، برکس گروپ اور یوریشین اکنامک یونین میں باہمی تعاون کی قانونی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اس دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے صدر رئیسی کی شہادت پر ایک بار پھر ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مختلف اقتصادی شعبوں میں تہران اور ماسکو کے درمیان تعاون کی سطح اور ترقی کی رفتار کو انتہائی تسلی بخش قرار دیا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی جامع دستاویز کو باہمی تعلقات کی ترقی کے لیے ایک مناسب قانونی بنیاد قرار دیتے ہوئے تمام معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کو دوطرفہ تعلقات کا اہم ایجنڈا قرار دیا اور یوریشین یونین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان آزادانہ تجارت کے قانون کی منظوری اور دستخط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ترقی اور مضبوط تعلقات کے لئے ایک مناسب اقدام ہے۔ 
روسی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کی پیروی کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

  ولادیمیر پیوٹن نے صدارتی انتخابات میں ایرانی عوام کی کامیابی کی نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

News ID 1924666

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha