مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ میں مسلسل ناکامی کے بعد صہیونی وزیراعظم نتن یاہو کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بنی گینتز کے بعد مزید دو وزراء نے کابینہ سے استعفی دیا ہے۔
جنگی کابینہ کے رکن بنی گینتز نے الزام لگایا ہے کہ وزیراعظم اور کابینہ اسرائیلی مفادات کو نظرانداز کررہے ہیں۔ نتن یاہو اور ان کے ساتھی زمینی حقائق کو مدنظر رکھے بغیر فیصلے کررہے ہیں۔
کابینہ سے مستعفی ہونے والے گاڈی آئزنکوت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کافی عرصہ پہلے ہی غزہ کی جنگ کے اہم اہداف کو بھلاچکی ہے اسی لئے اصلی اہداف کے حصول کے لئے فیصلے نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتن یاہو اور ان کے حامی اسرائیل کے بجائے اپنے مفادات کے پیچھے ہیں۔
بنی گینتز کے ساتھی ہیلی ٹراپر نے بھی کابینہ سے استعفی دے کر کناہ کشی اختیار کی ہے جبکہ گذشتہ روز غزہ میں زمینی فوج کی قیادت کرنے والے آوی روزنفیلڈ نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دیا ہے۔
اگرچہ بنی گینتز اور آئزنکوت کے استعفی کے باوجود کابینہ میں حکومت کو اکثریت حاصل ہے تاہم استعفوں کا سلسلہ شروع ہونے کی وجہ سے مستقبل میں کابینہ کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
وزراء کے استعفوں کے بعد نتن یاہو نے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ استعفوں کا وقت نہیں بلکہ اتحاد کا وقت ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ غزہ میں تمام اہداف حاصل ہونے تک کاروائیاں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب انتہاپسند وزیر بن گویر نے کہا ہے غزہ کی جنگ کے حوالے سے جرائت کے ساتھ فیصلے کا وقت آگیا ہے تاکہ اسرائیلی شہری امن کے ساتھ رہ سکیں۔
آپ کا تبصرہ