مہر نیوز کے مطابق، ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے ہفتے کے روز ترکی کے شہر استنبول میں اقتصادی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے ایک غیر معمولی اجلاس کے دوران D-8 کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تمام اقتصادی اور سیاسی تعلقات منقطع کر لیں۔
انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے قابض حکومت سے تمام تعلقات منقطع کرنے سمیت عملی اقدامات کریں۔
باقری کنی نے کہا اسرائیل صرف "طاقت کی زبان سمجھتا ہے جس کا ثبوت 13 اپریل کو ایران کا جوابی آپریشن وعدہ صادق ہے کہ جس نے غاصب رجیم کے دانت کھٹے کر دئے۔
انہوں نے کہا: غزہ پر پچھلے آٹھ ماہ سے اسرائیلی حملے جاری ہیں لیکن نام نہاد عالمی برادری نے ابھی تک قابض رجیم کے " وحشیانہ جرائم" کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ "قابض رجیم، فلسطین کے نہتے شہریوں کے اجتماعی قتل عام کی پالیسی کو بروئے کار لاتے ہوئے، غزہ کو ناقابل رہائش بنا کر سماجی تباہی کے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے، جو کہ اس قاتل رجیم کے جنگی جرائم اور نسل کشی کا واضح ثبوت ہے۔"
یاد رہے کہ ایران، پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کے وزرائے خارجہ کے استنبول میں ہونے والے D-8 سربراہی اجلاس میں مصر اور نائیجیریا کے اعلیٰ حکام بھی غزہ میں انسانی بحران پر بات چیت کے لیے شرکت کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ