مہر خبررساں ایجنسی نے اناتولی نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین کے وزیر دفاع ڈونگ جون نے سنگاپور میں شنگری لا ڈائیلاگ فورم میں علیحدگی پسندوں اور تائیوان کی بیجنگ سے علیحدگی کے حامیوں کو متنبہ کیا۔
دی اسٹریٹس ٹائمز کے مطابق شنگری لا سمٹ میں چینی وزیر دفاع کی تقریر کا مرکزی ایجنڈا ’’تائیوان تھا‘‘۔
انہوں نے تائیوان کی حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی پر آزادی کے لئے جدوجہد کرنے اور چینی تشخص کو مٹانے کا الزام لگاتے کہا: "وہ تاریخ میں ففتھ کالم کے طور پر پہچانے جائیں گے۔"
انہوں نے تاکید کی کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی ہمیشہ سے مادر وطن کی وحدت کے دفاع میں ایک طاقتور اور لافانی قوت رہی ہے اور وہ تائیوان کی علیحدگی کو روکنے کے لیے پوری قوت اور عزم کے ساتھ کام کرے گی۔
تائیوان جزیرے کے نئے صدر ولیم لائی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بیجنگ اور تائیوان کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے۔ بیجنگ تائیوان کو اپنے علاقے کا حصہ اور ولیم لائی کو "علیحدگی پسند" سمجھتا ہے۔
ڈونگ نے بھی چین کے موقف کا اعادہ کیا اور تائیوان کے صدر کو علیحدگی پسند قرار دیتے ہوئے مزید کہا: ان علیحدگی پسندوں اور غیر ملکی قوتوں نے تائیوان کے پرامن الحاق کے امکانات کو سبوتاژ کیا ہے۔
چینی وزیر دفاع نے کسی ملک کا نام لئے بغیر کہا کہ ایک ملک غیر ملکی طاقتوں پر بھروسہ کرکے دلیر ہو گیا ہے اور آبنائے تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی کا ذمے دار ہے۔
اگرچہ ڈونگ نے ملک کا نام نہیں لیا لیکن لگتا ہے کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی کارروائیوں کا حوالہ دے رہے ہیں۔ چین نے تائیوان کے قریب تین روزہ مشقوں کا انعقاد کیا جس کے جواب میں اسے فلپائنی کوسٹ گارڈ اور بیجنگ کے درمیان بحیرہ جنوبی چین میں متنازعہ پانیوں میں خطرناک تصادم کہا گیا۔
ڈونگ نے خاص طور پر تائیوان کو امریکی حمایت اور اسلحے کی فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے خطے سے باہر کی طاقتوں پر تائیوان کی علیحدگی پسند جماعتوں کی حمایت کرنے کا الزام بھی لگایا۔
آپ کا تبصرہ