مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید دریانوش کی شہادت سے فضائی جانبازوں کی جرائت اور بہادری کی اور تاریخ رقم ہوگئی۔ انہوں نے شہید صدر رئیسی کے ہمراہ مشرقی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں پرواز کے دوران اپنی جان ملک اور عوام کی خدمت میں قربان کردی۔
شہید محسن دریانوش 1980 میں اصفہان کے قصبے نجف آباد میں پیدا ہوئے۔ انیس سال کی عمر میں فضائیہ میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے پائلٹ کی حیثیت سے فضاؤں میں 1450 گھنٹے پرواز کئے۔
شہید دریانوش ایرانی فضائیہ کے ماہر اور تجربہ کار پائلٹ تھے۔ شہادت کے بعد ان کا درجہ بڑھایا گیا۔
شہید دریانوش کی تشییع جنازہ جمعرات کی صبح نو بجے نجف آباد میں ہوئی اور عوام کی بڑی تعداد نے اس شہید کو الوداع کہا۔
شہید دریانوش کے والد ٹیکسی چلاتے ہیں اور حلال روزی کماتے ہیں۔ دن بھر کسب معاش میں مصروف رہنے کے بعد رات کو گھر پہنچے تو دروازے پر بیٹے کے سوگ میں کالا کپڑا دیکھا۔ یہ منظر دیکھ کر جوان بیٹے کی جدائی میں بوڑھے باپ کی کمر جھک گئی۔
شہید دریانوش کے دوست ان کی جدائی میں غمزدہ تھے۔ شہید دریانوش ایک وفادار اور فداکار دوست تھے جو ایران کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کے لئے تیار تھے۔
نجف آباد کے لوگ شہید دریانوش کے باپ اور گھر والوں کو دلاسہ دیتے ہوئے ان کو آخری آرامگاہ کی طرف لے جانے میں شریک تھے۔ پیر و جوان سب کی آنکھوں سے اشک جاری تھا گویا اپنے کسی قریبی عزیز کو کھودیا ہو۔
شہید کے بچے لوگوں کے ہجوم میں باپ کے لاشے کا انتظار کررہے تھے۔ باپ کی جدائی کا غم طویل مدت تک ان کو اندر سے کھاتا رہے گا۔
بوڑھی ماں اور یتیم بچوں کی سرپرستی اپنے ذمے لینے والی شریک حیات بے تابی کے ساتھ خواتین کے صف میں تھیں تاکہ آخری مرتبہ شہید کا جسد خاکی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔
الغرض تشییع جنازہ میں شریک ہر کسی کی آنکھیں داغ فراقت میں اشکبار تھیں۔ شہید محسن دریانوش کو نجف آباد کے جنت الشہداء میں سپرد خاک کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ