مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: جب سے ایران نے دمشق میں سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ڈرونز اور میزائلوں سے صیہونی رجیم کے متعدد فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے تب سے سوشل میڈیا میں اردن کے منفی اور غلامانہ کردار کو لے کر اس ملک پر شدید حملے جاری ہیں۔
یہ مسئلہ اس وقت شدت اختیار کر گیا کہ جب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے RMC چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے جوابی آپریشن کے دوران فرانس کے طیاروں نے اردن کی درخواست پر ایران سے صیہونی حکومت کے خلاف داغے جانے والے ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے کے لئے جنگی مشن میں حصہ لیا۔
صیہونی رجیم کی حمایت میں اردن کے غلامانہ کردار پر عرب اور اسلامی ممالک کی رائے عامہ کی کھلی تنقید کے بعد اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے ایران کے میزائلوں کو نشانہ بنانے میں اس ملک کے کردار کا اعتراف کیا۔
امریکی نیوز چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے، اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اردن، ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی میزائل کو روکنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔
ان کے اس بیان کے بعد سے، ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے فارسی زبان صارفین کی طرف سے اردن پر حملوں کی ایک لہر اٹھی ہے، جس کا ذیل میں تجزیہ کیا جائے گا۔
کچھ ایکس صارفین نے اردن کی اس خیانت کاری پر ملک کے بادشاہ کی بیٹی سلمیٰ بنت عبداللہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ملکی فوج کی پہلی خاتون پائلٹ ہیں۔
ایک صارف نے اس معاملے کو نہ صرف عربوں کے لیے بلکہ انسانیت کے لیے بھی باعث شرم قرار دیا اور اردن کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’اردن کے بادشاہ کی بیٹی کچھ ڈرونز کو نشانہ بنانے والی پائلٹ تھی، ننگ انسانیت و ننگ عرب"۔
اردن کے بادشاہ پر کڑی تنقید
بعض صارفین نے اردن کے بادشاہ کی کی شاہی حیثیت اور ملکی وقار پر سوالیہ نشانہ لگایا۔
اس بارے میں ایک صارف نے لکھا کہ وہ اس آپریشن میں غیر جانبدار رہ سکتا تھا لیکن وہ اسرائیلی فوج کی مدد کے لئے گیا۔ عبداللہ دوم کو نیتن یاہو کی غلامی مبارک ہو!"
ایک صارف نے "اسرائیل کے نوکر کو اس کی اجرت مل گئی" کے عنوان سے ٹویٹ کرتے ہوئے صہیونی اخبار "یدیوت احرونوت" کا حوالہ دیا: اسرائیل کے وزیر توانائی ایلی کوہن، اردن کے بادشاہ کے کردار کو سراہتے ہوئے ایرانی ڈرونز کو پسپا کرنے پر اس ملک کو پانی کی سپلائی مزید ایک سال کے لیے بڑھا دی گئی۔
مدرسے کے استاد اور سیاسی کارکن "رحمت اللہ بیگدالی" کی جانب سے جاری کردہ ایک ٹویٹ میں اردن کے بادشاہ کی شرمناک غلامی پر عرب دنیا کے سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ اردن کے شاہ عبداللہ نے ایران کے کچھ ڈرونز کو روکنے کے بدلے میں ذلت کے تمغے حاصل کئے!
ایک پرانا زخم جو دوبارہ کھل گیا، آٹھ سالہ جنگ میں صدام کے ساتھ اردن کا تعاون
ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں عبرانی-مغربی گٹھ جوڑ کے ساتھ اردن کے شرمناک اور غلامانہ کردار پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صارفین نے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ میں صدام کی مدد کرنے میں امان کے کردار کو یاد کیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ جب خرمشہر پر عراقی فوج گھس آئی تو اس وقت اردن کے شاہ حسین عراق گئے اور صدام کے ساتھ خرمشہر جا کر کباب کھایا۔ عراقی ٹی وی نے اس ملاقات کی ویڈیو کئی بار نشر کی۔ میرے خیال میں ایران کے خلاف جنگ میں حصہ لینے پر اردن کو سزا دینے کا موقع کبھی نہیں ملا۔
اس صارف نے مزید لکھا کہ اب جب کہ شاہ حسین کے بیٹے نے #اردن کی فضا امریکہ اور اسرائیل کو ایرانی ڈرون سے نمٹنے کے لیے دے دی ہے، اسے یاد رکھنا چاہیے کہ بہت سے واجب الاداء قرضے چکانے ہوں گے۔
بعض صارفین نے اسرائیل، امریکہ اور یورپ کے ساتھ تعاون پر اردن کے علاوہ دوسرے عرب حکمرانوں پر بھی تنقید کی۔
ایک صارف نے غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ صرف اردن کے بادشاہ کی شرمناک کارکردگی نہیں ہے؛ بلکہ عرب حکمرانوں کی اکثریت اسرائیل کی غلام اور وفادار جب کہ فلسطینیوں کی دشمن ہے۔ صیہونی رجیم کے خلاف ایران کی جوابی کاروائی کے بارے میں عربوں کا ردعمل ان کی غزہ کے بچوں اور ناموس سے متعلق دینی غیرت کی سطح کا تعین کرے گا۔
کئی صارفین نے مستقبل کے ممکنہ حملوں کے لیے تجربہ حاصل کرنے کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔
ایک میڈیا ایکٹیوسٹ "عبداللہ گنجی" نے اپنے ایکس اکاونٹ میں لکھا کہ صیہونی رجیم کے دفاعی سسٹم کا ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو روکنے میں سب سے کم کردار رہا جس سے واضح ہوا کہ یہ سسٹم بہت ہی کمزور ہے، در اصل مغرب ممالک نے صیہونی حکومت کو ایران کے ڈرون اور میزائل حملے سے بچانے میں خطے کی بعض کٹھ پتلی ریاستوں کے مل کر بنیادی کردار ادا کیا۔
آپ کا تبصرہ