مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں عمان کے نمائندے نے فلسطینی سرزمین پر صیہونی قبضے کے حوالے سے اپنے بیانات میں کہا کہ آج دنیا غزہ کی پٹی میں صیہونی رجیم کے بڑے پیمانے پر وحشیانہ جرائم کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی پچھلے 75 سالوں سے روزانہ قبضے اور جبر کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ہیگ کی عدالت میں عمان کے نمائندے نے فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے خلاف صیہونی حکومت کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ رجیم مقبوضہ علاقوں کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کے حق پر ایک بین الاقوامی معاہدہ موجود ہے۔ صیہونی حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی تمام سرگرمیوں کو روکے جو فلسطینیوں کے اپنے مستقبل کے تعین کے حق میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
عمان کے نمائندے نے اسرائیل کے ناجائز قبضے کو طول دینے کے مقصد سے فلسطینیوں کی زمینوں کی آباد کاری، ان کے زبردستی الحاق اور جبری نقل مکانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غاصبانہ قبضے کو جاری رکھنے اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت سے انکار کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے غاصبانہ اقدامات کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف کی اعلانیہ سماعت پیر کے روز ہیگ میں شروع ہوئی جو چھے روز تک جاری رہے گی۔
آپ کا تبصرہ