مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بین الاقوامی میڈیکل ایسوسی ایشن "ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز" نے تشویش ظاہر کی ہے کہ رفح میں دس لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزینوں پر اسرائیلی رجیم کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ ان میں سے بہت سے خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔
مذکورہ تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں صیہونی رجیم کی جارحیت کے سبب کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اس لئے جبری نقل مکانی نے فلسطینیوں کو رفح جانے پر مجبور کیا ہے اور اب وہ سب محاصرے میں ہیں اور ان کے پاس نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح میں ایک گاڑی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اس سے ایک گھنٹہ قبل غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح کے میئر احمد السفی نے الجزیرہ کے ساتھ بات چیت میں خبردار کیا تھا رفح میں 14 لاکھ سے زائد فلسطینی آباد ہیں، ایسے میں صیہونی رجیم کی کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی وسیع پیمانے پر فلسطینیوں کے قتل عام کا باعث بنے گی۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہم عالمی برادری اور تمام باضمیر لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی قوم کی نسل کشی کو روکیں۔
رفح کے میئر نے مزید کہا کہ رفح کو ملنے والی امداد اس شہر کے باشندوں کی صرف 10 فیصد ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ امداد کی کمی کے نتیجے میں رفح کو بھوک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
الجزیرہ کے نمائندے نے یہ رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کے طیاروں نے رفح شہر کے مغرب میں شہریوں کی ایک گاڑی پر بمباری کی جس کے نتیجے میں تین فلسطینی شہید ہو گئے۔
آپ کا تبصرہ