مہر خبررساں ایجنسی نے المجاہر کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام پر ترکیہ کے حملے کے بعد صوبہ الحسکہ میں واقع تل تمر کے علاقے میں بجلی کا ٹرانسمیشن پلانٹ بند کردیا گیا ہے تاکہ رہائشی علاقوں کے مکینوں اور آس پاس کے دیہات کی معمولات زندگی متاثر نہ ہوں۔
رپورٹ کے مطابق الحسکہ الیکٹرسٹی کمپنی کے جنرل منیجر صالح ادریس نے اعلان کہا ہے کہ ترک فوج نے تل تمر کے مضافات میں واقع ام الکیف کے علاقے کے پاور پلانٹ کی مرکزی لائن کو نشانہ بنایا۔
ترک فوج کی یہ کارروائی خطے میں جاری کشیدگی اور شام کے سرحدی علاقوں کے خلاف اس ملک کی پے در پے جارحیت کے تسلسل کے تناظر میں ہوئی ہے۔
ادریس نے مزید کہا کہ پاور کمپنی کی انجینئرنگ ٹیمیں ٹرانسمیشن لائن کی مرمت اور تل تمر پاور پلانٹ میں بجلی کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہیں تاکہ علاقے میں معمولات کو ہرج سے بچانے کے لئے علاقہ مکینوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ترکیہ نے شام کے علاقوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہو، شامی ذرائع نے کچھ عرصہ پہلے شمالی شام پر ترک فوج کے توپ خانے کے حملوں کی اطلاع دی تھی۔
ان ذرائع نے بتایا کہ ترک توپخانے نے الدبس اور الخالدیہ دیہات کے مضافات اور رقہ کے شمال میں عین عیسی شہر کی بین الاقوامی سڑک ایم 4 پر بھی گولہ باری کی۔
اس کے علاوہ ترک افواج نے رقہ کے شمالی مضافات میں امریکی حمایت یافتہ SDF فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کو مارٹروں سے نشانہ بنایا۔ شامی ذرائع نے مزید کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر آگ لگ گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
قبل از ایں ترک توپخانے نے حلب سے الحسکہ جانے والی سڑک کو نشانہ بنایا تھا۔
ترکیہ کے یہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب شام کے نائب وزیر خارجہ ایمن سوسان نے قازقستان کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران، روس، شام اور ترکیہ کے نائب وزرائے خارجہ کی موجودگی میں آستانہ اجلاس کے 20ویں دور سے خطاب کے دوران شامی علاقوں سے ترک افواج کے انخلاء کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کے تعلقات قائم کرنے کا واحد راستہ شام سے ترک فوج کے انخلاء کو قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ