24 اگست، 2023، 5:22 PM

جوہانسبرگ میں برکس سربراہی اجلاس کا حتمی اعلامیہ جاری

جوہانسبرگ میں برکس سربراہی اجلاس کا حتمی اعلامیہ جاری

جنوبی افریقہ کے صدر نے جوہانسبرگ ڈیکلریشن کے حوالے سے برکس رہنماؤں کے حتمی اتفاق کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ برکس کے سربراہان نے 6 ممالک کی گروپ میں شمولیت پر اتفاق کیا ہے۔

مہر خبررساں ادارے کی خبر کے مطابق سیرل رامافوسا نے ایران سمیت 6 نئے ممالک کو مکمل رکنیت دینے کے لیے برکس رہنماؤں کے اعلامیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ایران، ارجنٹائن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایتھوپیا جنوری 2024 سے برکس کے سرکاری رکن تصور کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا: ہم ایک بار پھر کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے برکس کے عزم پر زور دیتے ہیں۔

رامافوسا نے زور دیا: برکس رہنما دنیا کے مختلف حصوں میں تنازعات کے جاری رہنے پر فکر مند ہیں اور ایک بار پھر مذاکرات کی بنیاد پر پرامن حل کے ذریعے بحرانوں کو حل کرنے کے اپنے عزم پر زور دیتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ برکس کے رہنماؤں نے گروپ میں شامل ہونے کے لیے نئے اراکین کے معیار اور طریقہ کار اور اس گروپ کی ترقی پر اتفاق کیا۔

جوہانسبرگ میں برکس رہنماؤں کی حتمی ملاقات کے بعد برازیل کے صدر لولا دا سلوا نے بھی ایران، ارجنٹائن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایتھوپیا کو برکس گروپ میں شمولیت پر مبارکباد دی۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ برکس کے رکن ممالک کے پاس اس وقت دنیا کے جی ڈی پی انڈیکس کا 37 فیصد حصہ ہے، مزید کہا: برکس میں مختلف ممالک کی موجودگی ہمیں ایک نیا عالمی نظام بنانے کی کوشش کرنے کی طاقت دیتی ہے۔

اس ملاقات میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔ انہوں نے برکس کے رکن بننے والے نئے ممالک کو مبارکباد دی اور دنیا میں برکس کا اثر و رسوخ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نے بھی برکس کے رکن ممالک کے دائرے کو وسعت دینے کے فیصلے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا: برکس میں نئے ممالک کی شمولیت سے اس گروپ کی طاقت میں اضافہ ہوگا اور اس کے اراکین کے درمیان مشترکہ تعاون کو تقویت ملے گی۔

چین کے صدر نے بھی اپنے الفاظ میں تاکید کی: ہم نے جوہانسبرگ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ 6 ممالک ایران، ارجنٹائن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایتھوپیا برکس کے رکن بنیں گے۔

News ID 1918580

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha