مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ صہیونی فوج نے حریدیم فوجیوں (آرتھوڈوکس یہودیوں) کی دو کمپنیوں کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ صہیونی فوجیوں کی تعداد میں کمی اور ان کے فوجی خدمات چھوڑنے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
صہیونی آرمی کے ریڈیو نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے افرادی قوت کی تعداد میں کمی اور حریدی یہودیوں کے سروس سے فرار کی وجہ سے جعفاتی بریگیڈ (فوج کی ایلیٹ بریگیڈ میں سے ایک) کے تحت "تومر" حریدی گروپ کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کی برّی افواج کے کمانڈر تمیر یدعی نے اس کمپنی کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹومر کمپنی کی خدمات کے بارے میں چہ میگوئیاں ہورہی تھیں لیکن رپورٹ کے مطابق جعفاتی بریگیڈ کے کمانڈر الیاد مور نے اس کی مکمل تحلیل کی تصدیق کی ہے۔
ادھر صیہونی ریڈیو نے خبر دی ہے کہ حالیہ بھرتی کی مدت کے دوران، صرف 25 حریدی فوجی اس گروپ میں شامل ہوئے جو مغربی کنارے میں کام کرتا ہے۔ یہ تعداد اس گروپ میں حریدی فوجیوں کی بھرتی کے حوالے سے صہیونی فوج کے ہدف سے بہت ہی کم ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے ریڈیو نے حریدیم کی فوج میں بھرتی کے سلسلے میں ٹومر کمپنی کے ختم ہونے کو صہیونی فوج کے لیے ایک مہلک دھچکا قرار دیا۔
نیز اس رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج "Haits" کمپنی کو منقطع کرنے کے امکان کی چھان بین کر رہی ہے جو اس حکومت کی فوج کے چھاتہ بردار بریگیڈ کا ایک ذیلی گروپ ہے اور حریدی فوجیوں کے لیے مخصوص ہے۔ اس فیصلے کی وجہ اس بریگیڈ میں بھرتی کے حوالے سے اہداف کا پورا نہ ہونا ہے۔
یہ سب ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے کی جب صیہونیوں نے قابض صیہونی حکومت کی کابینہ سے حریدیم سے فوجی یا عوامی خدمت لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کیونکہ غاصب صہیونیوں کا یہ گروہ آباد کاروں کی آبادی کا 10% بنتا ہے جو یہودی مذہبی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے فوجی خدمات سے نسبتاً مکمل چھوٹ رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے گذشتہ جون کے شروع میں صہیونی فوج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف یائر گولن نے اس سلسلے میں کہا تھا کہ اگر حریدیان فوجی خدمات میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو میں اور میرے ساتھی بھی خدمات دینے سے انکار کریں گے۔
آپ کا تبصرہ