مہر خبررساں ایجنسی نے القدس العربی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی پارلیمنٹ میں لیکوڈ پارٹی کے نمائندے عمیت ھلیوی نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت مسجد اقصی کو فلسطینیوں اور صہیونیوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ اس فارمولے کے تحت مسجد کا جنوبی حصہ فلسطینیوں کے پاس رہے گا جبکہ مرکزی اور شمالی حصے پر صہیونیوں کا تسلط ہوگا جس میں قبہ الصخرہ یا معبد سلیمان بھی شامل ہے۔
دراین اثناء ذرائع نے خبر دی ہے کہ صہیونی حکومت مغربی کنارے کے مرکز میں صہیونیوں کو آباد کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ چند سال پہلے امریکہ اور یورپی ممالک کی مخالفت کی وجہ سے اس منصوبے کو ملتوی کیا گیا تھا۔ صہیونی حکومت اس علاقے میں یہودیوں کو آباد کرکے مغربی کنارے کے شمالی اور جنوبی حصوں کا رابطہ منقطع کرنا چاہتی ہے۔
نابلس سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صہیونی سیکورٹی فورسز نے دیر شرف نامی محلے پر حملہ کرکے مسجد کی بے حرمتی کی۔ صہیونی فوجیوں نے مسجد کے امام کو بلاکر تفتیش کی اور مسجد کی تلاشی لی۔ اس موقع پر فسلطینی عوام کو مسجد کے احاطے میں داخل سے منع کیا گیا۔
علاوہ ازین کفر الدیک علاقے میں صہیونیوں نے فلسطینی عوام کے مال مویشی چرانا شروع کیا ہے۔ علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ دنوں صہیونیوں نے فلسطینیوں کی 19 بھیڑیں چوری کرلی ہیں۔
آپ کا تبصرہ