مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوج کے ریڈیو نے تصدیق کی ہے کہ مصر فوج کے ایک سپاہی نے اسرائیل کے ساتھ مشترکہ سرحد پر فائرنگ کرکے تین صہیونی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
ریڈیو کے مطابق مصری پولیس کے اہلکار سے اسلحہ، قرآن کریم، چاقو اور چھے گولیاں برامد ہوئی ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حملہ آور مذہبی سوچ رکھتا تھا اور حملہ بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیا گیا تھا۔
رونامہ معاریو کے نامہ نگار تال لیو رام نے لکھا ہے کہ مصری سپاہی 32 سالہ صلاح محمد ابراہیم نے اس حملے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی۔ 5 کلومیٹر کے ناہموار علاقے میں پیدل چل کر حملے کے مقام تک پہنچا تھا۔ ان کے پاس ایک بیگ تھا جس میں حملے کے ضروری سامان تھے۔ صلاح کے پاس صہیونی اہلکاروں کے ٹھکانوں کے بارے میں باقاعدہ معلومات تھیں۔
اسی حوالے عبرانی چینل 12 نے رپورٹ دی ہے کہ حملے کے بارے میں کئی سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھتے ہیں کہ حملہ آور بغیر کسی مزاحمت کے سرحد پار کیسے پہنچا؟ اہلکاروں کو قتل کرنے کے کئی گھنٹے بعد بھی فوج کو کیوں پتہ نہیں چلا۔ یدیعوت احارونوت کے دفاعی مبصر یوسی یوشع نے صہیونی فوج پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ حملے حزب اللہ کے خصوصی دستے رضوان کی جانب سے نہیں کئے گئے ہیں بلکہ مصری فوج کے ایک معمولی سپاہی نے کلاشنکوف سے اسرائیلی فوج کے غرور کو خاک میں ملادیا۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز مصری سرحد پر ایک حملے میں تین صہیونی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
آپ کا تبصرہ