مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عالمی جوہری ادارے کے سربراہ نے مارچ میں ایران کے ساتھ جوہری معاملات پر مذاکرات کو تعمیری اور مثبت قرار دیا اور کہا کہ ایران کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے۔ کینیڈین چینل سی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والے عالمی جوہری کی بحالی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن ایران کے ساتھ تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کے میز پر دوبارہ واپسی ممکن ہے لیکن اگر ایران اور عالمی ادارے کے درمیان درست سمت میں حرکت نہ کریں تو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے بھی گروسی سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے سلسلے میں عالمی طاقتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے اس سلسلے میں عالمی جوہری ادارے پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ ایران اور ادارے کے درمیان این پی ٹی معاہدے کے تحت تعاون جاری ہے۔
یاد رہے کہ عالمی جوہری ادارے کے سربراہ نے اس سے پہلے جوہری معاہدے کے سلسلے میں پیشرفت ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے مارچ میں تہران کا دورہ کرکے ایرانی توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد سلامی سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ایران نے عالمی ادارے کو ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کے سلسلے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
گروسی نے ایران کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کو انتہائی اہم قرار دیا کیونکہ اس صورت میں عالمی جوہری معاہدے کی بحالی کی راہیں کھل سکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ