مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، المیادین خبررساں ویب سائٹ نے شہید خضر عدنان کی ذاتی اور سیاسی زندگی کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ خضر عدنان 44 سال کی عمر میں اس وقت شہید ہوئے جب وہ صہیونی افواج کی جانب سے اپنی گرفتاری کے خلاف بطور احتجاج 87 روزہ بھوک ہڑتال پر تھے۔
خضر عدنان الرملہ جیل کے کلینک کے ایک چھوٹے سے کمرے میں اس وقت شہید ہوئے جب وہ انتہائی نازک جسمانی حالت میں تھے۔ انہوں نے گزشتہ 5 فروری کو اپنی گرفتاری اور صہیونی فوجیوں کے جنین کیمپ میں اس کے گھر پر دھاوا بولنے کے بعد بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
شہید عدنان 24 مارچ 1978ء کو جنین میں واقع عرابہ علاقہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے عرابہ میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی اور رام اللہ کی برزیت یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ 2001ء میں انہوں نے رام اللہ یونیورسٹی سے شعبۂ معاشیات میں ڈگری حاصل کی۔ شہید عدنان نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز، فلسطین کی اسلامی تحریک جہاد میں شمولیت سے کیا۔
انہیں پہلی بار فلسطینی اتھارٹی کی فورسز نے 1998ء میں برزیت یونیورسٹی کے دورے کے دوران فرانسیسی وزیر اعظم پر پتھر پھینکنے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔
صہیونی فوجیوں نے انہیں اس وقت گرفتار کیا جب وہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے اور 4 ماہ جیل میں گزارے، اس گرفتاری کے شہید عدنان کو ایک بار پھر غاصب صہیونی فوجیوں نے گرفتار کر لیا اور ایک سال تک زندان میں رہے۔
فلسطین اتھارٹی فورسز نے اکتوبر 2010ء میں شہید عدنان کو گرفتار کیا تھا تاہم اس گرفتاری کے بعد وہ 12 دن تک جیل میں رہے۔
شہید عدنان نے اپنی آخری بھوک ہڑتال سے پہلے سب سے طویل بھوک ہڑتال دسمبر 2011ء میں کی تھی اور 65 دن تک بھوک ہڑتال کر کے غاصب صہیونی حکومت کی جیلوں میں ان کی انتظامی حراست کے خلاف احتجاج کیا تھا، تاہم وہ اپریل 2012ء میں رہا ہو گئے تھے۔
غاصب صہیونی فوجیوں نے شیخ خضر عدنان کے گھر پر آخری حملے کے دوران اس عظیم شہید کی اس کے 9 بچوں کے سامنے توہین کی تھی۔ ان کی اہلیہ کے مطابق، شہید عدنان نے اپنی گرفتاری کے ساتھ ہی صہیونی فوجیوں سے کہا تھا کہ وہ نہ کھانا کھائیں گے اور نہ ہی پانی پیئیں گے۔
غاصب صہیونی فوجیوں نے 9 سالوں میں 14 مرتبہ شہید عدنان کو گرفتار کیا تھا۔ بھوک ہڑتال کا اعلان کر کے اس شہید نے سب کے سامنے اعلان کیا کہ وہ صہیونی حکومت کی فسطائیت پر مشتمل فیصلوں کے سامنے کبھی سر تسلیم خم نہیں کریں گے اور ان سے اپنی آزادی واپس لیں گے۔
شہید عدنان نے اپنی پہلی بھوک ہڑتال کا آغاز 2005ء میں غزہ کی پٹی سے کیا تھا اور یہ سلسلہ 25 دن تک قید تنہائی میں رہنے کے خلاف احتجاجاً جاری رہا۔
انہوں نے اپنی دوسری بھوک ہڑتال کا آغاز، 2011ء کے آخر اور 2012ء کے شروع میں کیا، جو کہ 65 دن تک جاری رہی اور وہ غاصب صہیونی فوج کے ہاتھوں اپنی انتظامی حراست کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
2015ء میں شہید عدنان کی بھوک ہڑتال، 58 دن تک جاری رہی۔ انہوں نے 2018ء میں 54 دن کی بھوک ہڑتال اور 2021ء میں 25 دن کی بھوک ہڑتال کی۔ انہوں نے 5 فروری کو دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کی تھی تاہم اس بھوک ہڑتال کے باعث، انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔
آزادی کی راہ کا یہ شہید، غاصب صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں اپنی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً تقریباً 3 ماہ کی بھوک ہڑتال کے بعد گزشتہ رات صہیونی حکومت کی جیل میں شہید ہو گئے۔
آپ کا تبصرہ