بین الاقوامی قانون کے سینئر ماہر سید ایوب عبداللہی نے مہر نیوز کے ساتھ گفتگو میں امریکہ کے خلاف ایران کی شکایت کے بارے میں ہیگ کی عدالت کے جاری کردہ فیصلے کے بارے میں کہا کہ ہیگ کی عدالت نے ایک فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلے میں 1334 میں طے پانے والے دوستی معاہدے کی خلاف ورزی پر امریکہ کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ عالمی عدالت کا فیصلہ سیاسی، بین الاقوامی اور قانونی اصول پر مبنی ہے جس میں امریکہ کی مذمت کی گئی ہے اور یہ امریکہ کی بین الاقوامی سطح پر بے عزتی ہے۔
عبداللہی نے تاکید کی کہ ایران اور امریکہ کے درمیان معاہدہ قونصلر، تجارتی اور سیکورٹی کے لحاظ سے اہم بین الاقوامی معاملات پر مشتمل ہے۔ امریکہ نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جو کہ ایک اہم اصول ہے۔ امریکہ اپنے میڈیا میں اس کا ذکر نہیں کرتا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں بالخصوص یورپی ممالک نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مختلف طریقوں سے ایران کی مخالفت کی ہے۔
وزارت دفاع کے سابق قانونی نائب نے مزید کہا کہ امریکہ ایران پر لبنان میں اپنی فوجی تنصیبات پر حملے میں ملوث ہونے کا بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے مذکورہ معاہدے پر عمل درآمد کرنے سے گریز کررہا تھا جو کہ قانونی اور بین الاقوامی معاہدہ تھا۔ انہوں تاکید کی کہ معاہدے کو خصوصی طور پر عدالتی تحفظ دیا گیا تھا جو کہ بین الاقوامی تحفظ شمار کیا جاتا ہے۔ معاہدے کی رو سے فریقین کے اداروں اور شخصیات کو عدالتی، تجارتی اور سلامتی کے حوالے سے تحفظ ملنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ فرض کریں کہ ایک ایرانی تاجر نے امریکہ میں سرمایہ کاری کی ہے تو اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ جب چاہے اپنے سرمائے کو فروخت کر کے اسے ایران کو منتقل کر دے۔ اس کے سرمائے کا تحفظ اور اس کے ساتھ مناسب برتاؤ کرنا امریکیوں کا فرض ہے لیکن درحقیقت امریکہ نے ان تمام معاملات کی خلاف ورزی کی ہے۔
بین الاقوامی قانون کے سینئر ماہر نے مرکزی بینک کی جائیداد کے بارے میں عدالت کے فیصلے کے ایک حصے کے بارے میں کہاکہ عدالت کے فیصلے میں مرکزی بینک کو استثنیٰ دیا گیا ہے کیونکہ یہ بینک کوئی کمپنی نہیں بلکہ ایک خودمختار ادارہ ہے۔ یہ ایک نقص ہے، لیکن اس کی حیثیت معنوی، سیاسی، بین الاقوامی اور قانونی سے زیادہ مالی ہے۔ دوسری طرف، اس مسئلے کو مذاکرات میں زیادہ اہمیت اور توجہ دے کر مطلوبہ مالی حقوق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت اقوام متحدہ کا وہ عدالتی ادارہ ہے جس نے یہ حکم جاری کیا ہے کہ ایران اور امریکہ دو سال تک مذاکرات کریں گے تاکہ معاہدات کی خلاف ورزی پر ہرجانے کی رقم کا تعین کیا جا سکے؛ مذاکرات کے ذریعے اگر وہ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں تو یہ بہتر ہے، اور اگر کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوتا تو پھر اقوام متحدہ کی عدالتی اتھارٹی کے طور پر ہیگ کی عدالت میں واپس جانا اور ایک مقدمہ دائر کرنا ضروری ہے تاکہ عدالت رقم کی مقدار کے بارے میں رائے اور فیصلہ کر سکے۔
معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا
سید ایوب عبداللہی نے چند سال قبل معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ معاہدہ 1334ھ میں طے پایا تھا اور چونکہ یہ دو طرفہ معاہدوں میں سے ایک ہے اس لئے فریقین اس پر عمل درامد کے پابند ہیں مگر یہ کہ فریقین نے کسی طرح اس معاہدے کو ختم کردیا ہو بنابراین اس معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ