مہر خبررساں ایجنسی نے فرانس 24 کے حوالے سے کہا ہے کہ احتجاج کو دبانے کے لئے پولیس کے خصوصی یونٹ کے موٹرسائیکل سوار اہلکار موقع پر قانون بناکر فوری نافذ کرنے میں مصروف ہیں۔ دہمکی دینا، عوام کے درمیان وحشت پھیلانا اور مظاہرین کو قابو کرنے کے لئے غیر انسانی سلوک ان اہلکاروں کی پہچان بن چکی ہے۔
فرانسیسی مجلے "لوموند" نے مظاہروں کے چوتھے روز ایک دردناک آڈیو ٹیپ جاری کی ہے۔ بیس منٹ کی آڈیو میں واضح طور پر سنا جاسکتا ہے کہ پولیس افسران ایک نوجوان کی توہین کرتے ہوئے دہمکی دے رہے ہیں۔ افسران کہہ رہے کہ اگر دوسری مرتبہ سڑکوں پر نظر آئے تو فوری طور پر تھانے یا امبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کئے جاؤگے۔ اس دوران دو مرتبہ زور دار تھپڑ مارنے کی آواز بھی آتی ہے۔ نشریے کے مطابق مذکورہ آڈیو "براؤ۔ام" نامی خصوصی دستے کے افسران کی ہے۔ دستے کا کام تشدد کے ذریعے مظاہرین کو کچلنا ہے۔ پرتشدد کاروائیوں اور غیر انسانی سلوک کی وجہ سے مذکورہ پولیس یونٹ عوامی تنقید کا ہدف بن گیا ہے۔ پیرس پولیس کے سربراہ لورن نونز کے مطابق آڈیو کے بارے میں تحقیق کے لئے پولیس کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ بدنام زمانہ "براؤ۔ ام" نامی یونٹ کو 2019 میں تشکیل دیا گیا تھا جب پولیس کے مطابق مظاہرین نے شاہراہ شانزلیزہ پر واقع شاپنگ مال، کیفے اور دکانوں کو لوٹ لیا تھا۔ دستے کے اہلکار جدید اسلحوں سے لیس ہوتے ہیں۔ 1969 میں طلباء کے احتجاج کو کچلنے کے لئے بھی ایسے یونٹ کو استعمال کیا گیا تھا۔ "براؤ۔ ام" کو بھی 1969 کے "ایکروبیٹس" یونٹ سے تشبیہ دی جارہی ہے۔
ذرائع ابلاغ میں اس دستے کے اہلکاروں کے پرتشدد اور غیر انسانی سلوک کی متعدد ویڈیوز اور آڈیوز سامنے آنے کے باوجود انسانی حقوق کی دعویدار فرانسیسی حکومت نے اب تک فقط دو اہلکاروں کے خلاف تحقیق کی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں اس یونٹ کو وقتی طور پر معطل کرنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے تاہم پیرس پولیس کے سربراہ نے ان خبروں کی نفی کی ہے۔
آپ کا تبصرہ