مہر خبررساں ایجنسی: انڈیا ٹوڈے کے مطابق، ہالینڈ کے ایک سائنسدان فرینک ہوگربیٹس نے 3 فروری کو یعنی ترکیہ اور شام میں آنے والے خوفناک زلزلے سے تین روز قبل پیش گوئی کی تھی کہ 7.5 ریکٹر اسکیل سے زیادہ شدت کا زلزلہ ان علاقوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔
ترکیہ اور شام میں آج (پیر کی) صبح آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے 600 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم کیا اس زلزلے کے آنے سے پہلے کسی نے پیش گوئی کی تھی؟ جواب ہاں میں ہے، البتہ اگر ہم ٹویٹر کو ایک حوالہ سمجھیں!
جیو فزیکل اسٹڈیز آف دی سولر سسٹم (SSGEOS) کے شعبے میں مصروفِ عمل ایک ڈچ محقق ہوگربِیٹس نے اپنی جیو فزیکل تحقیقات کی بنیاد پر تین دن پہلے پیش گوئی کی تھی کہ"جلد یا بدیر ترکیہ، اردن، شام اور لبنان کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں 7.5 کی شدت کا زلزلہ آئے گا۔" تاہم کچھ ٹویٹر صارفین نے انہیں ’جعلی سائنسدان‘ قرار دیا اور ان کی سابقہ پیشین گوئیوں پر سوال اٹھائے۔
اس پیشین گوئی کے حوالے سے ایک صارف نے لکھا کہ ماہرین ارضیات عموماً اس کے مطالعے کو گمراہ کن اور غیر سائنسی سمجھتے ہیں اور اس کو رد کرتے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہے کہ زلزلوں کی پیشین گوئی کا کوئی درست طریقہ نہیں ہے۔
زلزلے کے بعد اب ہوگربیٹس ٹویٹر پر زیادہ فعال ہوگئے ہیں اور کہا ہے کہ مزید طاقتور زلزلے آنے والے ہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کچھ وقت تک اس علاقے میں آفٹر شاکس جاری رہیں گے اور بنیادی طور پر ان کی شدت 4-5 ریکٹر ہو گی تاہم اس سے زیادہ زور دار آفٹر شاکس بھی ممکن ہیں۔
آپ کا تبصرہ