مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی شہر کراچی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے کے زیر اہتمام جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر خانہ فرہنگ میں کانفرنس "اسلام فوبیا اور عالمی دہشتگردی" کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مذاہب کے علماء، علمی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ کراچی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو ایک متشدد مذہب کے طور پر متعارف کرانے کے مقصد سے دشمنان اسلام، فرقہ واریت اور انتہاپسندی کو اسلام کی طرف نسبت دیتے ہیں، اسلام مخالف اسلام کے نام پر تحریکیں بنا کر حقیقی اسلام کے چہرے کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہٰذا ہمارا فرض ہے کہ ہم ان فتنوں کے خلاف اسلام کی سچائیوں اور تعلیمات کو واضح کرکے اپنے دینی اور معاشرتی فرائض کو پورا کریں۔ حسن نوریان نے کہا کہ اگرچہ قاسم سلیمانی کی شہادت امریکا کے بدترین صدر کے ہاتوں ہوئی، مگر شہید سلیمانی کی خدمات شام، عراق اور خطے کے دیگر ممالک کیلئے ایک مسلمان کمانڈر کی حیثیت سے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
ویتنام میں سابق پاکستانی سفیر غلام رسول بلوچ نے کہا کہ اسلامو فوبیا نہ صرف مسلمانوں کے وجود کیلئے ایک سازش ہے، بلکہ دنیا میں مسلمانوں کی روحانی، سیاسی اور حتیٰ کہ اقتصادی معاشی موجودگی کےیلئے بھی ایک رکاوٹ ہے، کیونکہ انسانی معاشرہ صرف ایک متحرک سیاست اور معیشت پر قائم رہ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ اسلام کے دشمن، مسلمانوں کے اتحاد اور سالمیت سے خوفزدہ ہیں، دنیا کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کو بڑھانے کیلئے کام کریں اور امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی بنیاد رکھیں۔ حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ میں نے کئی سال پہلے جنرل قاسم سلیمانی سے ذاتی طور پر ملاقات کی اور میں نے دیکھا انہیں علاقائی امن و سلامتی کے سوا کوئی فکر نہیں ہے۔
شمالی کوریا میں پاکستان کے سابق سفیر اور یونیورسٹی کے پروفیسر حسن حبیب نے کہا کہ مسلم ممالک کو اس وقت پبلک ڈپلومیسی میں سرمایہ کاری کرنے اور تعلیم کی سطح کو بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ دنیا کا میڈیا اس وقت کھل کر مسلمانوں کے خلاف بات کرتا ہے، اسلامو فوبیا تشدد، عسکریت پسندی اور دہشتگردی کی موجودگی کی نشانی ہے اور یہ نہیں ہونا چاہیے۔ کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ امریکا اب گزشتہ 20 سال کی طرح سپر پاور نہیں رہا، دنیا مغرب سے مشرق کی طرف پاور کی منتقلی کا مشاہدہ کر رہی ہے، مغرب نے اسلام کو منجمد اور سیاست سے دور رکھنے کی بہت کوشش کی، لیکن حضرت امام خمینی (رح) نے ایران میں مغرب کی کٹھ پتلی بادشاہت کو شکست دے کر اس سوچ کو غلط ثابت کر دیا۔ کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور میڈیا کے میدان میں پیشرفت آئندہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ضروری ہے، اس کی ایک واضح مثال قطر کے ملک کی جانب سے ورلڈ کپ میں مظلوم فلسطینی عوام کے پرچم کی نمائش تھی۔
کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا شبیر میثمی، کالم نگار مبشر میر، علماء ونگ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پیر اظہر علی ہمدانی، پاکستانی عیسائی رہنما نذیر عالم، بحریہ یونیورسٹی کراچی کے شعبہ اسلامیات کے سربراہ ڈاکٹر عبدالقادر، اقراء یونیورسٹی کے شعبہ سوشل سائنسز کے سربراہ ڈاکٹر شمس حمید و دیگر شخصیات نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ تقریب کے آغاز میں کراچی میں خانہ فرہنگ ایران کے سربراہ سعید طالبی نیا نے مہمانوں کی تشریف آوری کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت تھے، جنہوں نے اپنے عمل اور طرز زندگی سے دنیا کے سامنے امریکی مغربی دہشتگردی کا چہرہ عیاں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دور میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد ضروری ہے۔
آپ کا تبصرہ