مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی شام ایران کے صوبہ فارس کے شہر شیراز میں موجود امامزادہ شاہ چراغ (ع) میں ایک مسلح شخص نے زائرین پر دہشت گرد حملہ کیا جس میں اب تک 13 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
بعض ذرائع دو دہشت گردوں کی گرفتاری کی خبر بھی دی ہے جس کی تاحال متعلقہ حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مسلح شخص نے امامزادہ شاہ چراغ (ع) کے مزار میں داخل ہوتے ہی زائرین اور خدام پر فائرنگ شروع کر دی۔
ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ نے شہادتوں کی تعداد 13 اور زخمیوں کی تعداد 21 بتائی ہے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ تاہم میڈیا میں 40 زخمیوں اور 15 شہداء کے اعداد و شمار بھی بتائے گئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں ایک بچہ اور ایک خاتون بھی ہے۔
حملہ آور دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صوبہ فارس کے پولیس کمانڈر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شاہ چراغ کے زائرین پر حملہ آور ایک شخص تھا اور کہا کہ اس شخص کو زخمی حالت گرفتار کیا جا چکا ہے اور اس وقت اس کا علاج اور پوچھ گچھ جارہی ہے۔
پولیس کمانڈر رہام بخش حبیبی نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور شخص مغرب کی اذان کے وقت باب الرضا کے داخلی دروازے سے مزار میں داخل ہوا اور دروازے کے بالکل سامنے سے ہی خدام اور زائرین پر فائرنگ کرتے ہوئے صحن کی طرف بڑھا۔
انہوں نے اس واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے اور شہادتوں کا بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔ حملہ آور دہشت گرد اس وقت زیر علاج ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس موجود فوٹیج کے مطابق کہ حملہ آور ایک شخص تھا جسے گرفتار کیا جاچکا ہے۔
صوبہ فارس کے پولیس کمانڈر نے مزید کہا کہ شہداء اور زخمیوں کی صحیح تعداد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں جبکہ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو جائے وقوع سے باہر لے گیا ہے۔
صوبہ فارس کے چیف جسٹس حجت الاسلام سید کاظم موسوی نے بھی صحافیوں کو بتایا کہ اب تک 13 افراد شہید ہو چکے ہیں اور فی الحال یہی یہ سب سے صحیح اعداد و شمار ہیں۔ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت بھی تشویشناک ہے اور ماہر سرجن ان کا علاج اور آپریشن کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور دہشت گرد سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور تفصیلات کا بھی اعلان کیا جائے گا۔
فارس کے گورنر کے سیاسی، سیکورٹی اور سماجی امور کے ڈپٹی اسماعیل محبی پور نے اس واقعے کے ابتدائی گھنٹوں میں ایک بیان میں کہا کہ آج مغرب کے نزدیک کئی مسلح دہشت گرد حضرت احمد بن موسی کے حرم میں داخل ہوئے اور زائرین پر گولیاں چلائیں۔ دہشت گرد حملہ آوروں اور اس واقعے میں شہید ہونے والوں کی شناخت کے صحیح اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔
20:23 حملہ آور نے ابھی تک کوئی بات نہیں کی ہے / کسی گروپ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
فارس کے گورنر محمد ہادی ایمانیہ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور اسلحہ لے کر مزار میں داخل ہوا اور مزار کے محافظ کو نشانہ بنایا اور تیزی کے ساتھ نماز باجماعت کو گولیوں کا نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا تھا تاہم وہ اپنے مذموم مقصد میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہا کہ خود حملہ آور زخمی ہے اور اس بارے میں ابھی بات نہیں کر سکتا۔
فارس کے گورنر نے کہا کہ مزار کی صورتحال محفوظ اور پرامن ہے اور اس سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
20:07 حضرت شاہ چراغ (ع) کے روضہ مبارک کی طرف جانے والے راستے بند ہیں۔
بدھ کی شام حضرت شاہ چراغ (ع) کے روضہ مبارک میں موجود زائرین پر مسلح افراد کے دہشت گردانہ حملے اور فوج اور سیکورٹی فورسز کی بروقت موجودگی کے بعد روضہ مبارک اور اطراف کی سڑکوں میں صورتحال پرامن ہے۔
روضہ مبارک کی طرف جانے والے راستے بند ہیں اور حکام نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں روضہ مبارک کی طرف نہ بڑھیں۔
19:40 حضرت شاہ چراغ ﴿ع﴾ کے مزار میں نہتے نمازیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا
صوبہ فارس کے چیف جسٹس نے کہا کہ شاہ چراغ (ص) کے مزار میں داخل ہونے کے بعد دہشت گرد نے ضریح مطہر کے پاس موجود نمازیوں پر فائرنگ کی۔
حجۃ الاسلام سید کاظم موسوی نے بدھ کی شام صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ ہنگامہ آرائی اور بلووں کے دوران فارس ملک کے محفوظ ترین صوبوں میں سے ایک تھا اور دشمن اس امن سے بہت پریشان تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن آج مقامی وقت کے مطابق 17:45 پر جب لوگ حضرت شاہ چراغ (ع) کے مزار میں نماز ادا کر رہے تھے، ایک دہشت گرد مزار میں داخل ہوا اور ضریح کے نزدیک موجود لوگوں پر فائرنگ کر دی، جن میں ایک خاتون اور دو بچے بھی شامل ہیں۔
فارس کے چیف جسٹس نے کہا پراسیکیوٹر اور تفتیش کار جائے وقوعہ پر موجود ہیں اور مزید مکمل تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 13 شہداء اور 12 زخمیوں کی شناخت ہو چکی ہے اور یہ اب تک کے سب سے صحیح اعداد و شمار ہیں۔
حجۃ الاسلام موسوی نے کہا کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت نازک ہے اور تجربہ کار سرجن ان کا علاج اور آپریشن کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔
21:15 دہشت گرد کے پاس سے بڑی مقدار میں گولہ بارود اور اسلحہ برآمد ہوا ہے
صوبہ فارس کے پولیس کمانڈر نے اعلان کیا کہ شاہ چراغ (ع) سے گرفتار ہونے والے دہشت گرد سے بڑی مقدار میں گولہ بارود اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
20:52 شاہ چراغ میں دہشت گرد حملے نے دشمنوں کی سازشیں بے نقاب کر دیں/شہداء کی تعداد 13 ہوگئی
ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے آئی آر آئی بی نیوز چینل سے ایک لائیو انٹرویو کے دوران حرم شاہ چراغ پر دہشت گردی کے واقعے میں متعدد افراد کی شہادت پر تعزیت اور گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے دوران ہمارے معزز عوام کی ایک تعداد جو دعا، نماز اور زیارت میں مصروف تھے، پر گولیاں چلائی گئیں۔
انہوں نے اس واقعہ کے دوران 13 افراد کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے شہداء کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ واقعہ کئی باتیں واضح کرتا ہے۔ سب سے پہلے اس نے دشمن کی سازشوں کا پردہ فاش کیا اور دشمن کے جرائم سے ایک اور پردہ ہٹایا اور ظاہر کیا کہ دشمن کی سازش ایک پیچیدہ سازش ہے جس میں تشدد اور بے گناہوں عوام کی شہادت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ در عین حال تمام مقدسات سے مقابلے اور دین مخالف تحریکوں کو واضح کرتا ہے جو اس سے پہلے بھی دیکھنے میں آچکی ہیں اور اس بار شاہ چراغ (ع) کے مزار کے ادب و حرمت کو پامال کیا گیا اور ہمارے کچھ عوام شہید ہوئے.
انہوں نے کہا کہ تیسرا مسئلہ ہمارے دشمنوں کے دلوں کی درندگی اور سفاکیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے قبل ہم ہم نے اس کے کچھ انداز اور اقسام سڑکوں پر بلوائیوں سے دیکھی تھیں۔
ایرانی وزیر داخلہ نے کہا کہ توجہ رہنی چاہئے کہ گزشتہ دنوں کی ہنگامہ آرائیوں کا یہ دھارا جس نے عوام کو تکلیف پہنچائی، دشمن اسے دوسرے طریقوں سے خطرناک راستوں کی طرف لے جا رہا ہے اور دہشت گرد انہی بلووں اور ہنگامہ آرائیوں کے ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میدان میں اترے ہیں۔
در ایں اثنا وحیدی نے اس واقعے میں 13 افراد کے شہید ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سیکورٹی اہلکار چوکس رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ