مہر خبررساں ایجنسی نے جنگ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سابق حکمراں جماعت تحریک انصاف کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔ پاکستانی حکومت نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو خونی مارچ قرار دیتے ہوئے اس کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ یہ لوگ پشاور سے لوگ لے کر وفاق پر حملہ کرنا چاہتے ہیں جس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ کے نام پر فتنہ و فساد قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہے، یہ لوگ گالیوں سے گولیوں پر آگئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فتنہ و فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے حکومت نے انہیں لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، نالائق ٹولہ خونی مارچ کے بیانات دیتا رہا جو کہ ریکارڈ پر ہیں، یہ لوگ جس آزادی مارچ کی بات کررہے ہیں وہ خونی مارچ ہے اس لیے انہیں لانگ مارچ سے روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اگر یہ لوگ اسے خونی مارچ کا نام نہ دیتے تو ہم انہیں مارچ کرنے سے نہیں روکتے، یہ لوگ پرامن مارچ کے لیے نہیں آرہے بلکہ فتنہ و فساد پھیلانے آرہے ہیں، اب وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا لانگ مارچ روکا جائے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشت گرد ہے، وہ مارچ کی آڑ میں ملک میں خانہ جنگی کی سازش کررہے ہیں۔
ادھر سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے اور وہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہرساں کررہی ہے۔ عمران خآن نے کہا کہ وہ کل اسلام آباد کی طرح مارچ گے قوم ان کے ساتھ ہے۔
آپ کا تبصرہ