مہر خبررساں ایجنسی کے سیاسی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے ڈرونز کی ساخت کے شعبہ میں مغربی ممالک کی سخت ترین پابندیوں کے باوجود ڈرونز کے شعبہ میں مغرب کے 100 سالہ سفر کو 30 سال میں طے کرلیا ہے۔
عالمی سطح پر ڈرون کی ساخت اور تیاری کے سلسلے میں گذشتہ ایک صدی سے کام ہورہا ہے جبکہ ایران نے اس شعبہ میں سو سال کا سفر گذشتہ 30 سال میں طے کیا ہے اور آج ایران ڈرونز کے شعبہ میں دنیا کے طاقتور ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔ تاریخی شواہد کے مطابق پہلا ڈرون طیارہ 1913 میں تیار کیا گیا جو زيادہ کامیاب نہیں ہوسکا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران یعنی 1939 سے 1945 تک بغیر پائلٹ کے ڈرون بنایا گیا جسے ریڈيو کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد دوسری عالمی جنگ کے دوران ہی دوسرا ڈرون جرمن نے طیارہ کیا جسے پرندہ بم کے نام سےموسوم کیاگيا،جس کے ذریعہ جرمنی نے برطانیہ کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
آج ڈرون کی ساخت کا سلسلہ کافی ملکوں ميں جاری ہے پیشرفتہ ترین ڈرون کی ساخت کا سلسلہ جاری ہے لیکن ایران میں ڈرون کی ساخت کا عرصہ زیادہ طویل نہیں ہے ۔ ایران نے گذشتہ 30 برسوں میں ڈرون کی ساخت کے شعبہ میں خاطر خواہ ترقی کی ہے اور اس شعبہ میں ایران کی پیشرفت اور ترقی کا سلسلہ جاری ہے۔
در حقیقت ایران نے ڈرون کے شعبہ میں مغربی ممالک کے سو سالہ سفر کو 30 برسوں میں طے کرلیا ہے۔ ایرانی سپاہ کے ایئر فورس کے کمانڈر جنرل حاجی زادہ نے ٹی وی پروگرام ثریا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقائي سطح پر ایران ڈرون کے شعبہ میں پہلا ملک ہے جبکہ عالمی سطح پر ایران کا چوتھا یا پانچواں نمبر ہے۔ جنرل حاجی زادہ نے اس کے بعد ایک اور پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران آج ڈرون کی ساخت کے شعبہ میں بعض ممالک سے بہت آگے پہنچ گيا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایران نے گذشتہ 30 برسوں ميں ڈرون کے شعبہ میں خاطر خواہ ترقی حاصل کی ہے اور اس شعبہ میں ایرانی سپاہ کی ترقی اور پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ