مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایک عربی اور اسلامی ملک پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے جارحیت اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عربی اور اسلامی ملک شام پر امریکہ اور مغربی کا حملہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ آج امریکہ مردہ باد اور برطانیہ مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔ ایرانی پارلمینٹ کے نمائندوں نے شام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایرانی اسپیکر لاریجانی نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت اور عید مبعث کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کل تین مغربی ممالک امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے ایک عربی اور اسلامی ملک پر جارحیب کا ارتکاب کیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔
لاریجانی نے مغربی ممالک کی طرف سے عربی اور اسلامی ملک شام پر حملے کے سلسلے میں بعض عربی اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے حمایت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک نے عراق پر بھی کیمیائی ہھتیاروں کو بہانہ بنا کر حملہ کیا اور اس وقت بھی بعض عربی اور اسلامی ممالک امریکہ کے ساتھ تھے بعد میں معلوم ہوا کہ عراق میں کیمیائی ہتھیار موجود ہی نہیں لیکن امریکہ نے کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر ہزاروں عراقی مسلمانوں کو دل کھول کر خون بہایا اور بعد میں عراق کو دہشت گردی جیسے ناسور میں مبتلا کردیا۔
لاریجانی نے کہا کہ شام میں بھی کیمیائی ہتھیاروں کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی بین الاقوامی اداروں کی طرف سے یہ ثابت ہوا ہے کہ شام نے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے بغیر تحقیقات کے شام پر امریکی اور مغربی ممالک کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ شام پر امریکی اور مغربی ممالک کے حملے پر بعض اسلامی اور عربی ممالک کو خوشحال نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ان کی نوبت بھی آنے والی ہے۔ ایرانی اسپیکر نے کہا کہ امریکہ جھوٹ بولتا ہے اور وہ ناقابل اعتماد ملک ہے اور ایسے جھوٹے ملک پر بعض عربی اور اسلامی ممالک کا اعتماد کرنا ان کی حماقت کی علامت ہے۔
لاریجانی نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ شام پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کے حملے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ہم اس مشکل گھڑی میں شامی عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، قطر، ترکی، بحرین ، امارات اور اسرائیل نے شام پر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی حملے کی بھر پور حمایت کی تھی ۔ ترک صدر نے تو اس پر خوشی کا اظءار رکتے ہوئے اسے شام کے لئے عبرت قراردیا جبکہ اسی ترک صدر اردوغان کے خلاف ہونے والے کودتا کی امریکہ اور سعودی عرب نے درپردہ ممکل حمایت کی اور امیرکہ آج تک ترکی میں ہونے والے ناکام فوجی کودتا کے ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے سے انکار کررہا ہے۔ ترک صدر اردوغان کی طرف سے شام پر امریکی حملے کی حمایت اس کی کم عقلی کی واضح علامت ہے۔
آپ کا تبصرہ