مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے باخـبر ذرائع کے مطابق لبنان کے مستعفی وزیر اعظم سعد حریری نے اپنا استعفی سعودی عرب میں دیا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملی ہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب کے دباؤ تشویق اور ترغیب کی بنا پر میں استعفی دیا ہے۔ لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے حالیہ دنوں میں دوبار سعودی عرب کا دورہ کیا اور اس نے آج سعودی عرب کے ٹی وی پر اپنا استعفی پیش کرتے ہوئے ایک تحریر شدہ اعلامیہ پڑھا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملی ہے کہ لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے سعودی رعب کے دباؤ ، تشویق اور ترغیب کی بنا پر استعفی دیا ہے۔لبنانی وزیر اعظم کے سعودی عرب میں مستعفی ہونے سے کئی سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب کی عرب ممالک میں مداخلت ، نیز سعودی عرب کمزور عرب ممالک کو اپنی مٹھی میں رکھنے کے لئے لالچ اور طاقت دونوں کا استعمال کررہا ہے۔ سعودی عرب گذشتہ دو سال سے یمن کو اپنی مٹھی میں لینے کے لئے طاقت کا بھر پور استعمال کررہا ہے جبکہ لبنان کو اپنی مشت میں لینے کے لئے دولت اور لالچ سے استفادہ کررہا ہے۔ادھر حزب اللہ لبنان کی مرکزی کونسل کے رکن شیخ نبیل قاووق نے خطے میں سعودی عرب کی شرارت اور تخریب کاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالی ، لبنان اور عالم اسلام کو سعودی عرب کے شراور تخریب کاری سے محفوظ رکھے۔ سعودی عرب ،مسلمانوں پر امریکہ اور اسرائیل کو مسلط کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب، اسرائیل مخالف اسلامی محاذ کو کمزور کرنے کی امریکی ، اسرائیلی پالیسی پر گامزن ہے داعش کی تشکیل اسی سلسلے کی کڑی تھی اور داعش کی عراق اور شام میں شکست کے بعد اب سعودی عرب نے ایک نیا فتنہ برپا کرنے پر گامزن ہوگیا ہے اللہ تعالی لبنان اور عالم اسلام کو سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے شر اور تخریبکاری سے محفوظ رکھے۔انھوں نے کہا کہ جس محاذ پر امریکہ اور اسرائیل کو شکست ہوگئی اب اس محاذ کی کمان سعودی عرب نے سنبھال لی ہے۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے لبنان کے مستعفی وزیر اعظم کے الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کے بارے میں سعودی عرب کی سازش عنقریب برملا ہوجائے گی۔
لبنان کے باخـبر ذرائع کے مطابق لبنان کے مستعفی وزیر اعظم سعد حریری نے اپنا استعفی سعودی عرب میں دیا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملی ہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب کے دباؤ تشویق اور ترغیب کی بنا پراستعفی دیا ہے۔
News ID 1876437
آپ کا تبصرہ