مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے روس کے صدر پوتین کے خصوصی ایلچی الیگزینڈر لاورنتیف کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر پوتین کے خصوصی ایلچی صدر پوتین کا اہم پیغام لیکر تہران آئے ہیں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ ولایتی نے کہا کہ روسی صدر کے خصوصی ایلچی نے صدر روحانی کے ساتھ ملاقات کے بعد ان سے ملاقات کی روسی صدر کے خصوصی ایلچی شام کے امور میں روس کے نمائندے بھی ہیں ان سے میری یہ چوتھی ملاقات ہے ۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اسٹراٹیجک ہیں جن میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اور دونوں ممالک سیاسی، اقتصادی ، دفاعی ، علاقائی اور عالمی امور پر باہمی تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام کے صدربشار اسد کا چند ہفتوں کے دوران تخۃہ الٹنے کا فیصلہ کیا تھا اور انھوں نے شامی حکومت کے خلاف دہشت گردوں کی بھی بھر پور مدد کی لیکن آج پانچ سال ہوگئے ہیں اور امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب، قطر ترکی اور اسرائیل پانچ سال کے عرصہ میں بشار اسد کو اپنی جگہ سے ہلا نہیں سکے ۔ ڈاکٹر ولایتی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا تصور تھا کہ وہ چند ہفتوں میں بشار اسد کا خاتمہ کردیں گے لیکن شامی عوام اور حکومت نے ملکر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے شوم منصوبے کو ناکام بنادیا۔ بشار اسد کی حمایت میں ایران اور حزب اللہ لبنان نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور پھر روس نے بھی بشار اسد کی حمایت کا فیصلہ کیا جس کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام میں شکست کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں علاقہ میں امریکی شکست اور ناکامی کا مظہر ہیں اور مغربی ممالک انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کا ارتکاب کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ