مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق آٹھ شوال تاریخ اسلام کا وہ تاریک اور سیاہ دن ہے جب عبدالعزیز ابن سعود نے جنوری ١٩٣٦ء میں حجاز پر اپنی حاکمیت کا اعلان کرنے کے بعد نجدی وہابیت کو ریاستی مذہب قراردیا اوراس نے اہل حجاز کو شمشیر اور طاقت کے زور پر وہابیت میں داخل ہونے کا حکم دیا ، سعودی اور وہابی حملہ آور جب مدینہ النبی میں میں داخل ہوئے تو انھوں نے جنت البقیع میں نبی کریم (ص) کےاہلبیت (ع) ،ازواج اور اصحاب کی قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے انھیں شہید اور مسمار کردیا اور اس کے ساتھ مدینہ منورہ کی بہت سی مسجدوں کو بھی شہید کردیا اور وہابی آج بھی دنیا میں دہشت گردی کی اسی نہج پر گامزن ہیں۔ جنت البقیع کی شہادت کی خبر سے عالم اسلام میں رنج و غم کی ایک لہر پیدا گئی ساری دنیا کے مسلمانوں نے اس المناک واقعہ پر شید غم و غصہ اور احتجاج کا اظہار کیا اور قرار دا دیں پاس کیں جس میں سعودی اور وہابی جرائم کی پر زور الفاظ میں مذمت کی گئی۔ سعودی وہابیوں نے عراق، شام اور مصر سے حج اور عمرہ کے لئے آنے والوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اعلان کردیا کہ وہ یا تو وہابیت قبول کریں یا پھر انھیں ملک سے نکال دیا جائیگا اور پھر داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔جس کے بعد ہزاروں مسلماں وہابیوں کے مظالم سے تنگ آکر مکہ اور مدینہ چھوڑ نے پر مجبور ہو گئے۔ جنت البقیع صرف شیعوں کے لئے ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے یہاں پر نبی کریم کے بڑے نواسے حضرت امام حسن مجتبی(ع) کا روضہ مبارک تھا ، امام سجاد(ع)، امام محمد باقر(ع) و امام جعفر صادق(ع) کے روضے موجود تھے جن کو وہابیوں اور آل سعود نے بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ شہید کردیا۔ جنت البقیع صرف شیعوں کے لئے ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے بھی بہت اھمیت کا حامل ہے یہاں پر نبی کریم کے بڑے نواسے حضرت امام حسن مجتبی(ع) کا روضہ مبارک تھا ، امام سجاد(ع)، امام محمد باقر(ع) و امام جعفر صادق(ع) کے روضے موجود تھے جن کو وہابیوں اور آل سعود نے بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ شہید کردیا۔جنت البقیع کی شہادت ویابیوں کی اس حرکت کا استمرار تھا جس میں بعد میں انہوں نے دوسرے زیارتی مقامات اور مقدس مقامات کو منہدم کیا اور ان کی بے حرمتی کی
اور اس طرح سے انہوں نے نا صرف قلب پیغمبر اسلام بلکہ تمام مسلمانوں کے دلوں اور ان کے جذبات کو مجروح کیا ۔مسلمانوں کے مسلسل احتجاج پر سعودی حکمرانوں نے مزارات کی تعمیر کی یقین دہانی کرائی یہ جسے آج تک سعودیوں نے پورا نہیں کیا ۔ اس ضمن میں سنیوں اور شیعوں نے ملکر تحریک خلافت کمیٹی قائم کی جسکی کارکردگی بھی مایوس کن رہی۔ مسلکی اختلافات کی وجہ سے خلافت کمیٹی کوئی مضبوط مؤقف نہیں اختیار کرسکی اور یوں یہ کمیٹی پاش پاش ہو گئی اور یہ معاملہ ختم ہوگیا اور جنت البقیع کی نگاہیں آج بھی مسلمانوںپر لگی ہوئی
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جنت البقیع کے مزارات کی تعمیر کی تحریک کو جس میں ابتداً شیعہ سنی سب برابر کے شریک تھے وقت گزر نے کے ساتھ گزشتہ ٧ دہائیوں میں ہمارے سنی بھائیوں نے بھلا دیا اور بالآخر یہ صرف اہل تشیع کی ذمہ داری بن کر رہ گیا ہے۔ اور یوں گزشتہ ٧٠ سال سے ہر سال ٨ شوال کو ہم یوم شہادت و انہدام جنت البقیع منا کر اہلیبت (ع) سے مؤدت کا اظہار کررہے ہیں ۔ اب وہابی روضہ رسول کو بھی نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں اور حالیہ دنوں میں ایک وہابی دہشت گرد نے مسجد النبی کے پاس بم دھماکہ کرکے روضہ رسول (ص) کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ اسلامی ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گردوں سے حرمین الشریفین کو زبردست خطرہ لاحق ہے اور وہابی کسی بھی وقت مسلمانوں کے ان مقدس مقامات کو شہید کرسکتے ہیں۔
وہابیوں کے مظالم سے تنگ آکر ہزاروں مسلمان مکہ اور مدینہ چھوڑ نے پر مجبور/جنت البقیع وہابیوں کی بربریت کا منہ بولتا ثبـوت
آٹھ شوال تاریخ اسلام کا وہ تاریک اور سیاہ دن ہے جب عبدالعزیز ابن سعود نے جنوری ١٩٣٦ء میں حجاز پر اپنی حاکمیت کا اعلان کرنے کے بعد نجدی وہابیت کو ریاستی مذہب قراردیا اوراس نے اہل حجاز کو شمشیر اور طاقت کے زور پر وہابیت میں داخل ہونے کا حکم دیا ، سعودی اور وہابی حملہ آور جب مدینہ النبی میں میں داخل ہوئے تو انھوں نے جنت البقیع میں نبی کریم (ص) کےاہلبیت (ع) ،ازواج اور اصحاب کی قبروں کو شہید کرنے کے بعد مدینہ منورہ کی بہت سی مسجدوں کو بھی شہید کردیا اور وہابی دہشت گرد آج بھی دنیا میں دہشت گردی کی اسی نہج پر گامزن ہیں۔
News ID 1865453
آپ کا تبصرہ