مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ تاریخی دورے پر ہیروشیما پہنچ گئے جہاں امریکہ نے ایٹم بم حملے میں ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کو قتل کردیا تھا۔ باراک اوبامہ پہلے امریکی صدر ہیں جو دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان کے شہر ہیروشیما پہنچے ہیں اور جہاں انہوں نے امریکی ایٹم بم حملے میں مار ے جانے والے ایک لاکھ چالیس ہزار افرادکی یادگار پر پھول چڑھائے۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اوبامہ نے کہا کہ 1945کی وہ صبح ہمارے ذہنوں سے کبھی نہیں مٹائی جا سکتی۔ہیروشیما کا دورہ انسانی بنیادوں پر کیا،میرے دورے کا مقصد جنگ میں ہلا ک ہونے والوں کی یاد منانا ہے۔جنگ میں مارے جانے والوں کی یاد منانے کا یہ عظیم موقع ہے۔ہم ہیروشیما میں ہلاک ہونے والوں کی نسلوں کے ساتھ ہیں۔
امریکی صدر نے کہاکہ جنگ عظیم دو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ تھی جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں۔60 ملین لوگ جنگ کی تباہ کاریوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگئے۔جن میں مرد خواتین اور بچے شامل تھے۔انہوں نے بتایا کہ ہیروشیما پر ایٹم بم حملہ سے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے،موت ہیروشیما پر آسمان سے گری تھی۔
اوبامہ نے کہاجنگوں نے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع دیا،عالمی برادری نے جنگوں سے بچنے کیلئے کئی ادارے بنائے، آج امریکہ اور جاپان اتحادی ہی نہیں بلکہ بہترین دوست بھی ہیں۔اوبامہ نے کہا سائنس اور ٹیکنالوجی کو انسانی ترقی کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔امریکہ دنیا کو پر امن بنانے کیلئے کوشاں ہے سب کو ملکر مشترکہ طور پر دنیا کو پر امن بنانا ہو گا اوردنیا کو پر امن بنانے کیلئے باہمی اختلافات کو بھلانا ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے 1945میں دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپانی شہر ہیروشیما پرایٹم بم گرا کے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد کو قتل کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق امریکہ کی آج بھی انسانیت کے خلاف بربریت جاری ہے۔ امریکہ اب بھی افغانستان، عراق، شام، فلسطین، لبنان ،یمن اور دیگر ممالک میں لاگھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ