مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی شعبہ کے نامہ نگاروں سے گفتگو میں تہران میں تعینات ہندوستان کے سفیر سیروب کمار نے ایران اور ہندوستان کی جغرافیائی اور ثقافتی قربت کا دونوں ممالک کی معیشت اور اقتصاد کی تکمیل میں اہم کردار، تیل اور گیس کے علاوہ دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ، چابہار بندرگاہ ، ہندوستان کے وزیر پیٹرولیم اور وزیر خارجہ کے دورہ ایران ، روس اور امریکہ کی ہندوستان کے قریب تر ہونے کی تلاش و کوشش کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے۔
ہندوستانی سفیر نے روس اور ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں روسی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان اور ہندوستانی کی سکیورٹی کونسل میں دائمی رکنیت کے لئے روس اور چین سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ناوبستہ تحریک کے بانیوں میں سے ہے لہذا ہندوستان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور دوسرے ممالک کی طرح ہندوستان بھی اپنے قومی اور ملکی مفادات کے حصول اور تحفظ کے لئے زیادہ سے زیادہ تلاش و کوشش کرتا ہے۔ہم تمام ممالک بالخصوص بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کے خواہاں ہیں ہندوستان کی خارجہ پالیسی قومی مفادات کے تحفظ اور عالمی امن و ثبات پر استوار ہے۔
ہندوستانی سفیر نے چین اور روس کے ساتھ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے رجحانات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کی خارجہ پالیسی مستقل ہوتی ہے لہذا ہندوستان کی خارجہ پالیسی بھی مستقل اور قومی مفادات پر مبنی ہے ہم شانگھای تنظیم کے رکن بننا چاہتے ہیں ہمارے روس کے ساتھ دوستانہ اور قدیمی تعلقات ہیں اور حال ہی میں ہندوستان نے روس سے جدید ترین فوجی ہتھیار بھی خریدے ہیں۔ چين بھی ہندوستان کا بڑا ہمسایہ ملک اور بڑا تجارتی شریک ہے دہلی اور پکن کے تجارتی تعلقات کو روزبروز فروغ مل رہا ہے۔
ہندوستانی سفیر نے امریکہ کے لئے ہندوستان کی اہمیت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی سرگرمیوں کے پیش نظر ایشیا اس وقت بڑی اہمیت کا حامل ہے ہندوستان ، چين اور دیگر ایشیائی ممالک میں تجارت اور معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔تجارتی فروغ کے لئے امریکہ کے لئے یہ خطہ اہم ہوسکتا ہے۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہر ملک کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے اور ہم کسی دوسرے ملک کو اس کی خارجہ پالیسی کے بارے میں کوئی ہدایت یا سفارش نہیں کرسکتے۔
ہندوستانی سفیر نے ہندوستان اور ایران کے باہمی تعلقات کے فروغ، چابہار بندرگاہ اور ہندوستان کے وزیر پیٹرولیم اور وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے باہمی تعلقات قدیمی ،گہرے اور دوستانہ ہیں ۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ثقافت، زبان اور دیگر بہت سے اشتراکات پائے جاتے ہیں۔ثقافتی، سیاسی، تجارتی شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہیں اور ہم بھی موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کی تلاش وکوشش کرتے ہیں۔
ہندوستان کے وزراء پیٹرولیم اور خارجہ کے دورہ ایران کے دوران دونوں ممالک کے درمیان انرجی اور تجارت کے شعبوں میں اچھےاور تعمیری مذاکرات ہوئے ہیں جس میں فرزادب گیس فیلڈ اور چابہار بندرگاہ میں باہمی تعاون کے فروغ کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
ایران اور ہندوستان کے پیٹرولیم وزراء کے درمیان اچھے اور تعمیری مذاکرات ہوئے ، ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کا دورہ ایران بھی مثبت اور تعمیری رہا ہے۔
ہندوستان کے سفیر نےچا بہار بندرگاہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کی وسطی ایشیا اور قفقاز تک رسائی کے سلسلے میں چابہاربندرگاہ کا اہم نقش ہے چابہار بندرگاہ ہندوستان کے لئے اہم بندرگاہ ہے میں نے خود اس بندرگاہ کا دو بار دورہ کیا ہے چابہار بندرگاہ ہندوستان کو افغانستان ، وسطی ایشیا اور قفقاز تک متصل کرنے میں اہم نقش رکھتی ہے۔
ہندوستانی سفیر نے پاکستان کی گوادر بندرگاہ اور ایران کی چابہار بندرگاہ کے درمیان رقابت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری کسی سے رقابت نہیں ہے بلکہ ہم ایرانی حکومت کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور چابہار بندرگاہ کا باہمی تعاون کے فروغ کے سلسلے میں اہم اور کلیدی کردار ہے۔
آپ کا تبصرہ