مہر خبررساں ایجنسی نے حریت کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں بڑے مغرب نواز دہشت گردوں کےحملوں کے پیش نظر اسرائیل نے اپنے شہریوں کو ترکی جانے سے روک دیا ہے اور پہلے سے وہاں موجود اسرائیلیوں کو بھی فوری طور پر ترکی سے نکل جانے کی ہدایت کر دی ہے۔ اسرائیل کے محکمہ انسداددہشتگردی کی طرف سے گزشتہ روز جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”ترکی کی موجودہ صورتحال سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہاں دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے کا خدشہ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔اور یہ خطرے پورے ترکی میں موجود ہے۔ اس لیے اسرائیلی شہری ترکی جانے سے گریز کریں اور پہلے سے وہاں موجود شہری بھی فوراً ترکی چھوڑ دیں۔اگر وہاں رہنا ناگزیر ہے تو بھیڑ والی جگہوں اور دیگر ایسے مقامات پر مت جائیں جہاں دہشت گردی کی واردات ہو سکتی ہو۔ ایسے لوگ ترکی کی مقامی حکومت کی ہدایات پر بھی عمل کریں۔“ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق محکمے نے ترکی میں دہشت گردی کے خطرے کو لیول2سے لیول1کے درجے میں شامل کر دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ ترکی اس وقت دہشت گردی کے سنگین خطرے سے دوچار ہے۔محکمے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”داعش ترکی میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنے کی بھرپور صلاحیت حاصل کر چکی ہے اور اب ماضی کے حملوں سے زیادہ خوفناک حملے بھی کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ شام میں داعش دہشت گردون کی حمایت میں اسرائیل اور ترکی نے بھر پور حمایت کی تھی لیکن داعش کی شام میں شکست کی صورت میں داعش کا غصہ ترکی اور اسرائیل پر اتر سکتا ہے۔
ترکی میں بڑے مغرب نواز دہشت گردوں کےحملوں کے پیش نظر اسرائیل نے اپنے شہریوں کو ترکی جانے سے روک دیا ہے اور پہلے سے وہاں موجود اسرائیلیوں کو بھی فوری طور پر ترکی سے نکل جانے کی ہدایت کر دی ہے۔
News ID 1863202
آپ کا تبصرہ