25 اکتوبر، 2015، 10:31 PM

سعودی عرب نے شیعہ عالم دین آیت اللہ نمر کی سزائے موت کی توثیق کردی

سعودی عرب نے شیعہ عالم دین آیت اللہ نمر کی سزائے موت کی توثیق کردی

سعودی عرب کی اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے ممتاز شیعہ عالم دین اور آمریت مخالف رہنما آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کی اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے ممتاز شیعہ عالم دین اور آمریت مخالف رہنما آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔ النبا ٹی وی کے مطابق آیت اللہ نمر باقر النمر کے اہل خانہ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ سزائے موت کا حکم اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ آیت اللہ نمر باقر النمر کے بھائی محمد النمر نے اپنے ٹوئیٹر پیج میں لکھا ہے کہ عدالت نے آیت اللہ نمر کی سزائے موت کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے اسے سعودی عرب کی وزارت داخلہ کو بھیج دیا ہے، محمد النمر کے مطابق سزائے موت کایہ حکم وزارت داخلہ کے ذریعے شاہی دیوان کو بھیجا جائے گا اور باشاہ سلمان کے دستخط کے بعد اس پر عملدرآمد ہوگا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سعودی یورپی انجمن کے سربراہ علی الدبیسی نے اپنے ٹوئیٹر پیج میں لکھا ہے کہ آیت اللہ نمرباقر النمر کی پھانسی کا معاملہ مکمل طور پر سیاسی ہے اور اس میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ مشرقی سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے علاقے قطیف کے لوگوں نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے آیت اللہ نمر کی پھانسی کی سزا کی توثیق کی بابت آل سعود حکومت کی مذمت کی ہے۔ بعض سیاسی کارکنوں نے اپنے ٹوئیٹرپیج میں لکھا ہے کہ آیت اللہ نمر باقر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد سے ملک میں ایسا انقلاب شروع ہوگا جو آل سعود کو ہمیشہ کے لئے نابود کردے گا۔
آیت اللہ نمر باقر النمر کا شمار سعودی عرب کے سب سے اہم سیاسی اور مذہبی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے سیکورٹی اہلکاروں نے جولائی دوہزا بارہ میں ان کی گاڑی پر حملہ کرکے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ سعودی عرب کی ایک نمائشی عدالت نے اکتوبر دوہزار چودہ میں آیت اللہ نمر باقر النمر کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ ان پر ملک کی سیکورٹی کو نقصان پہنچانے اور عوام کو حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسانے جیسے سنگین مگربے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں جن کی آیت اللہ نمر باقر النمر نے سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
آیت اللہ نمر باقرالنمر کو موت کیسزا سنائے جانے کے خلاف عالمی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ملکوں کے عوام آیت اللہ نمر باقر النمر کی سزائے موت کے خلاف مسلسل مظاہرے کرتے چلے آرہے ہیں، اس سے پہلے اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے جس کا ہیڈ کوارٹر لندن میں ہے، اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے آیت اللہ نمرباقر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوائے۔

News ID 1859108

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha