16 اکتوبر، 2012، 2:30 AM

دوست اور دشمن کی پہچان میں افراط اور تفریط سے پرہیز کرنا چاہیے

دوست اور دشمن کی پہچان میں افراط اور تفریط سے پرہیز کرنا چاہیے

مہر نیوز/ 16 اکتوبر2012ء: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شمالی خراسان صوبے کے سفر کے چھٹے دن صوبے کے ہزاروں رضاکار دستوں اور بسیجیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: بصیرت ،دشمن کے ساتھ لڑائی کے نقطہ اور جگہ کی تشخیص کا مظہر ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شمالی خراسان صوبے کے سفر کے چھٹے دن صوبے کے ہزاروں رضاکار دستوں  اور بسیجیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے لئے بسیج اور رضاکار فورس سونے کی کلید اور اللہ تعالی کا گرانقدرہدیہ ہےاور جیسا کہ اب تک اس  نے بہت سی مشکلات اور گرہوں کو باز کیا ہے اس کے بعد بھی ملک اور معاشرے کے اہم مسائل میں پیشگام رہےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بسیج و رضاکار فورس کو اسلامی نظام کے کامیاب اور اہم تجربات میں قراردیا اور اس سبق آموز تجربے کی خصوصیات میں پیہم گہرے اور عمیق مطالعہ کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بسیج ایک بے نظیر اور منفرد عمل ہےجو انقلاب اسلامی  کی کامیابی سےقبل  عوام کے فداکارانہ حضور اور قوم کی عظیم ، انقلابی اور بسیجی حرکت میں جلوہ گر ہوا اور جس نے انقلابی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج کو اس کے رائج معنی میں انقلاب اسلامی کا ہمزاد قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ فرانس کا انقلاب اور سابق سویت یونین میں اکتوبر کا انقلاب حالیہ چند صدیوں میں دو بڑے انقلاب وجود میں آئے ہیں جن میں عوام کی بڑی تعداد موجود تھی لیکن ایرانی قوم کی بسیج خاص خصوصیات کی حامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج کی منظم حرکت کو اس کی منجملہ خصوصیات قراردیتے ہوئےفرمایا: بسیج کی تنظیم سے یہ مدد ملی کہ قوم اسی عظیم راہ پر گامزن رہی  اور وہ منحرف ہونے اور راہ گم کرنےسے مصون اور محفوظ رہی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےتکلیف و ذمہ داری کی بنیاد پر ایمان و عمل کو بسیج کی دوسری اہم خصوصیات قراردیتے ہوئے فرمایا: دوسرے انقلابات میں عوام کی شرکت در حقیقت احساسات پر مبنی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے  وہ بہت سے مسائل و موارد میں خطا اور تضاد کا شکار ہوگئےلیکن بسیج کا گہرا ایمان اس بات کا باعث بن گيا کہ عوام کی یہ عظیم حرکت منظم ہونے کے ضمن میں انسانی احساسات کے ساتھ  حق کی مستقیم راہ پر گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کےتمام طبقات کی بسیج میں موجودگی کو اس کی  ایک  اور خاص خصوصیت قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس عظیم اور پر رمز و راز مجموعہ میں شہری، دیہاتی،پیر و جواں ، مرد و عورت، تعلیم یافتہ و غیر تعلیم یافتہ ، استاد ، طالب علم، مؤلف و شاعر، ماہر ، مزدور،صنعت گر ، ڈاکٹر، مخترع اور قوم کے تمام کے تمام طبقات، مؤثر طور پر موجود ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمراہی اور دوشا دوش حرکت کو بسیج کی تیسری خصوصیت قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں بسیج و رضاکار فورس کی تمام میدانوں میں بھر پور  موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وقت گزرنے کے ساتھ بسیجیوں کی پہلی نسل پر بڑھاپے کا گرد غبار بیٹھ گیا ہے لیکن بسیج کے استثنائي عمل میں نئی نسل کے پیہم اور مسلسل حضور کی برکت  سےیہ سلسلہ اسی طرح جوان پرنشاط اپنی حیات طیبہ کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوم و ملک کی تقدیر و سرنوشت میں بسیج کی اہمیت  کی بہترتشریح کے سلسلے میں  سب کو اس حقیقت کے بارے میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی کہ کیوں ایسے افراد سب سے پہلے بسیج کے خلاف نعرے لگاتے ہیں جن کی بات اور جنکا عمل صہیونی ریڈیو کی بنیاد پر مرتب ہوتا ہے ؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو لوگ ایرانی قوم کے مستقبل کو درخشاں اور تابناک نہیں دیکھنا چاہتے  وہ اس درخشاں مستقبل کے حصول کی سونے کی کلید یعنی بسیج  کو ایرانی قوموں کی آنکھوں غیر مؤثر بنانا چاہتے ہیں لیکن عوام کی ہوشیاری اور بیداری کی بدولت وہ اس کام میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج کی خصوصیات کے بارے میں مطالعہ اور ان خصوصیات کو معاشرے کی ثقافت اور فکر میں تبدیل کرنے کو ضروری قراردیااور بسیجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: بسیج میں شرکت اور حضور باعث فخر اور مایہ ناز ہے بشرطیکہ بسیج کی صلاحیتوں کو مضبوط اور محفوظ بنایا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پیہم و مسلسل خود سازی کو ہربسیجی کی ضروریات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: تقوی، پرہیز گاری، گناہ سے دوری، اللہ تعالی کی بارگاہ میں توجہ ، تضرع و زاری بسیجیوں کی اہم و ضروری خصوصیات ہیں جو بسیج کی روحی توانائیوں کے ارتقاء " ظاہر وباطن کی نورانیت" صبر و استقامت میں اضافہ اور اندرونی خلاقیت کےنشو و نما کا باعث بنتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بسیج کے اندر  ایثار و فداکاری کی خصوصیات کو مضبوط و مستحکم بنانے پر تاکیدکی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کو بھی بسیجیوں کے لئے اہم اور لازمی خصوصیت قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کو دشمن کے ساتھ لڑائی کے نقطہ اور جگہ کی تشخیص کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض دشمن کے ساتھ لڑائی کے نقطہ میں غلطی اور اشتباہ کا ارتکاب کرتے ہیں اور دشمن کی طرف فائرنگ کرنے کے بجائے دوستوں کی طرف فائرنگ شروع کردیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی اسی زاویہ نگاہ سے انتخابات کی بحث میں وارد ہوئے اور بعض حرکات و سکنات اور رفتار و گفتار پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: بعض اپنے انتخاباتی رقیب اور حریف کو بڑا شیطان تصور کرتے ہیں حالانکہ بڑا شیطان امریکہ اور صہیونیزم ہیں نہ کہ انتخاباتی حریف و رقیب،

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انتخابات میں شرکت کرنے والے عناصر اسلام کا دعوی کرتے ہیں اور اسلام اور انقلاب کی خدمت میں ہیں اور ان کے طرفدار کیوں اور کس مناسبت سے حریف امیدوار کو شیطان سمجھتے ہیں؟

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے ساتھ لڑائی کے نقطہ اور جگہ کی صحیح تشخيص پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ کبھی ممکن ہے ایک شخص اپنے افراد کے لباس میں ہو لیکن دشمن کی بات کی تکرار  کررہا ہو ایسے شخص کو نصیحت کرنی چاہیے اور اگر نصیحت مؤثر واقع نہ ہو تو پھر اس کے ساتھ اپنے روابط پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قسم کے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ اسی صہیونی نظریہ اور  احساسات کے ساتھ  البتہ کچھ متفاوت ادبیات کے ذریعہ اسلامی جمہوری نظام کے خلاف ہو اور اسلامی نظام کے ساتھ اسی امریکی روش اور منطق کے مطابق عمل کرتے ہو لہذا  امریکہ و صہیونیزم اور آپ کے درمیان کیا فرق ہے؟

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دوست اور دشمن کی تشخیص میں افراط و تفریط پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: کچھ لوگ اس طرف سے آتے ہیں اور دشمن کے ساتھ دوستی کا معاملہ کرتے ہیں اور کچھ لوگ اس  طرف سے  آتے ہیں  اور معمولی اختلاف کی بنا پر دوست کو دشمن تصور کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: البتہ ممکن ہے کہ اختلاف عظیم ، عمیق اور گہرے بھی ہوں لیکن کسی بھی صورت میں دوست کو دشمن کی جگہ تصور نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں آئندہ سال کے صدارتی  انتخابات کے بارے میں کچھ اہم مسائل کی طرف اشارہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے موضوع میں بعض افراد کے جلد ورود کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات نزدیک نہیں ہیں لیکن بعض افراد نےابھی سے اس  موضوع کا آغاز کردیا ہے اور اس مسئلہ کی ہم ہرگز تائید نہیں کرتے ہیں کیونکہ ہر چیز کو اس کی جگہ اور اس کے وقت پر انجام پذیر ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں  اپنی نظر و فکر اور آرزو کو تین نکات کے عنوان سے بیان کرتے ہوئے فرمایا: پہلا نکتہ انتخابات میں عوام کی عظیم شراکت پر مبنی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں عوام کی عظیم شرکت انقلاب کی حفاظت کا مظہر ہے اور ابھی سے اس اہم مسئلہ پر سب کی توجہ مرکز ہونی چاہیے تاکہ آئندہ برس خرداد  1392 ہجری شمسی  کے انتخابات میں لوگ وسیع پیمانے پر شرکت کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے نقطہ نظر سے انتخابات  کے نتائج کو انقلاب اور ایران کے مفاد میں قراردیتے ہوئے فرمایا: سب کو چاہیے کہ وہ خدا سے مدد مانگیں اور اپنی آنکھیں باز کریں تاکہ انتخابات کے نتائج ملک اور انقلاب کے فائدے میں واقع ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کسی نے کسی کو پسند نہیں کیا تو اس کے ساتھ برا سلوک اور بری رفتار کو روا رکھا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو لوگ اپنے آپ کو صالح اور اہل سمجھتے ہیں وہ مناسب موقع پرمیدان میں وارد ہوں اور عوام بھی اپنے پسندیدہ فرد کو معیاروں کے مطابق پہچان کر منتخب کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کے بارے میں تیسرے نکتہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات ملک کے لئے باعث فخر اور مایہ ناز ہیں اور سب کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ یہ مسئلہ بے عزتی کا باعث نہ بنے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سنہ 1388 ہجری شمسی کے فتنہ کے مقابلے میں قوم کی استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کچھ لوگوں نے ان انتخابات کو اختلاف کا مظہر قراردینے کی کوشش کی اور انتخابات کے سیاسی مقابلے کو فتنہ میں بدلنے کی تلاش کی، البتہ قوم نے اس  فتنہ کا مقابلہ کیا اور جب بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے گا تو قوم اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح انتخابات کے صحیح اور سالم انعقاد کو اہم اور اساسی مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام حکومتوں منجملہ موجودہ شرائط میں ہمارا تصور یہ ہے کہ الہی ذمہ داری کے ساتھ کام انجام دیں گے اور انتخابات صحیح و سالم منعقد ہوں گے البتہ صحیح و سالم انتخابات منعقد کرانے کے لئے مختلف جہات سے ہوشیار بھی رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اختتام میں فرمایا: اللہ تعالی سے دعا کرتےہیں کہ وہ اس امتحان کو بھی ایرانی قوم کے لئے مبارک قراردے۔

اس ملاقات کے آغاز میں بسیج اور رضاکار فورس کے سربراہ میجر جنرل نقدی نے کہا : بسیج علمی ، ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی جہاد اور سافٹ ویئر جنگ میں  رہبر معظم انقلاب اسلامی کی فرمائشات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے آمادہ ہے۔

شمالی خراسان صوبے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ بریگیڈير یوسف علیزادہ نے اپنے خطاب میں کہا:صوبہ میں 250 ہزار بسیجی مختلف ثقافتی، ورزشی اور سماجی شعبوں میں بسیج کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی تلاش میں ہیں۔ اس ملاقات میں کشتی لڑنے اور گروہی ترانہ پیش کرنے کا پروگرام بھی پیش کیا گيا۔

News ID 1720950

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha