مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای صوبہ کردستان کے آٹھویں اور آخری دن آج صبح سقز کے شجاع ،مہربان اور غیور عوام کے شاندار اجتماع میں حاضر ہوئے جو پچھلےایک ہفتے سے رہبر معظم کا شدت کے ساتھ انتظار کررہے تھے رہبر معظم نے صوبہ کے عوام کی ہوشیاری کو تحسین آمیز قراردیتے ہوئے فرمایا: کرد عوام کی اسلام اور انقلاب اسلامی کے ساتھ والہانہ محبت ایک خوبصورت حقیقت تھی جو اس سفر کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں ، دوستوں اور ایران کی پوری قوم کے لئے مزید آشکار ہوگئی ہے۔
رہبر معظم نے سقز کے عوام کو صوبہ کے دوسرے شہروں کے عوام کی طرح قابل فخر اور آزمائش شدہ قراردیتے ہوئے فرمایا: دفاع مقدس کے دوران خیبر اور بدر کارروائیوں میں سقز کے دلیر اور شجاع جوانوں کی درخشاں قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا جائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں مذہبی اور قومی تفرقہ ڈالنے اور اسلامی جمہوریہ ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کو اسلام دشمن عناصراور سامراجی طاقتوں کی دو پہلو سازش قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کے اندر یہ سازش قوم اور کرد عوام کی ہوشیاری سے ناکام ہوگئی ہے اور عالم اسلام میں بھی اگر چہ دشمن کا یہ حیلہ اور مکر وفریب سامراجی طاقتوں سے وابستہ بعض حکومتوں کے درمیان مؤثر واقع ہوا لیکن " عالم اسلام کے ماہرین ، مفکرین اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد اور مسلمان اقوام اسلامی جمہوریہ ایران کو امت اسلامی کے لئے مایہ ناز اور باعث فخر سمجھتے ہیں اور ان حقائق نے عالمی منہ زور طاقتوں کو حیران اور عاجز بنادیا ہے۔
رہبر معظم نے اپنی متعدد ملاقاتوں میں صوبہ کردستان کے عوام کےمختلف طبقات ، ممتاز شخصیات ، اساتذہ ،طلباء اور قبائلی رہنماؤں اور دیگر لوگوں کے اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تمام طبقات کے بیانات اس بات کا مظہر ہیں کہ ایرانی قوم اسلام کی سرافرازی ،عزت اور اتحاد کے جذبے سے سرشار ہے اور ایرانی قوم اور انقلاب کے دوستوں اور دشمنوں نے کردستان کے عوام کی انقلاب اور اسلامی نظام کے ساتھ والہانہ محبت و الفت اور ان کے پاک احساسات وجذبات اور ان کی وفاداری کو ٹی وی اسکرین پر خوب اوراچھی طرح درک کرلیا ہوگا۔
رہبر معظم نے صوبہ کردستان میں اغمار سے وابستہ انگشت شمار بعض عناصرکی حرکتوں کو صوبہ کے مؤمن اور وفادار عوام سے بالکل الگ قراردیتے ہوئے فرمایا: پورے ملک کے عوام اس بات پر خوب توجہ دیں کہ کرد جوانوں کی اسی شجاعت و بہادری اور قربانی اور دیگر علاقوں کے جوانوں کے تعاون سے اس صوبہ میں مکمل طور پر امن و امان برقرارہوگیا ہے۔
رہبر معظم نے صوبہ میں امن بحال کرنے میں کرد مسلمان پیشمرگان کے کردار اور ان کی طرف سےدشمنوں کے ساتھ مقابلے کو قابل تحسین و فیصلہ کن قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: ان شجاع اور مظلوم جوانوں نے شہادت کا جام نوش کیا ان کے خاندان والوں کواغیار سے وابستہ عناصر نے اذیتیں پہنچائیيں لیکن انھوں نے پھر بھی اسلام اور ایران کے دفاع سے قدم پیچھے نہیں ہٹائے اور میں ان فداکار لوگوں پر درود و سلام بھیجتا ہوں ۔
رہبر معظم نےایک بار پھر کردستان کے عوام کو ہوشیار اور آگاہ رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: سرحد کے اس طرف سے اپنے دوستوں کے ذریعہ ایسی دقیق اطلاعات موصول ہورہی ہیں جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ ہماری مغربی سرحدوں کے اس پار اطلاعات جمع کرنے کے ساتھ دہشت گردی کی تربیت ، ہتھیاروں کی ٹریننگ اور کافی مقدار میں رقم خرچ کررہا ہے اور ملک کے اندر خلل پیدا کرنے کے لئےاپنے سر میں شوم افکار لئے ہوئے ہے لہذا اس صورتحال کے پیش نظر ایرانی قوم اور کرد عوام کو مکمل طور پر ہوشیار رہناچاہیے ۔
رہبر معظم نے کرد قوم پر تسلط قائم کرنے کو امریکی سازشوں کا اصلی ہدف قراردیتے ہوئے فرمایا: کرد قوم حتی ایران سے باہر بھی اکثرخود کو ایرانی سمجھتی ہے اور اس پر فخر کرتی ہے لیکن ممکن ہے بعض لوگ امریکی وعدوں اور ڈالروں کی لالچ میں آکر کردقوم کی شان و منزلت کو نظر انداز کرتے ہوئے اغیار کے مکر و فریب میں آجائیں البتہ انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ میں کرد عوام کی نفرت و لعنت کے سوا انھیں کچھ نہیں ملے ہوگا۔
رہبر معظم نے دشمن کی طرف سے شیعہ و سنی اختلاف پیدا کرنے کی سازش کے مقابلے میں ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شیعہ یا سنی مقدسات کی توہین نظام کی سرخ لائن ہے اور کسی شیعہ یا سنی کو تعصب یا غفلت کی بنا پر اس سرخ لائن کو نظر انداز کرنے اور خواہ نخواہ دشمن کا آلہ کار بننےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔
رہبر معظم نے صوبہ کے عوام کے مطالبات اور مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ممتاز شخصیات، طلباء ، مقامی حکام ، آئمہ جمعہ اور کردستان کے عوام نے مختلف طریقوں سے جو مطالبات بیان کئے ہیں وہ درست اور منطقی ہیں لیکن بعض ان مطالبات کو غیر معقول اور ناقابل عمل قراردینے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ بات صحیح نہیں ہے۔
رہبر معظم نے روزگار کو صوبہ کے عوام کا اہم مطالبہ اور صوبہ کی اصلی ضرورت قراردیتے ہوئے فرمایا: صوبہ میں امن و امان کے پیش نظر یہ مشکل زراعت اور صنعت کے شعبہ میں سرمایہ کاری اور حکومت کی طرف سے سہولیات فراہم کرنے کے ذریعہ حل ہوسکتی ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: حکومت کی طرف سے صوبے کے دو دوروں کے دوران اور کابینہ کے وزراء نے سنندج میں جن منصوبوں کو منظور کیا ہے ان کو عملی جامہ پہنانے کے بعد صوبہ کی بہت سی مشکلات بر طرف ہوجا ئیں گی ،صوبہ کے اعلی حکام کو ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی تلاش و کوشش جاری رکھنا چاہیے اور وفاقی حکومت کے دلسوز حکام کی بھی ملک کے مختلف صوبوں منجملہ کردستان کے مسائل پر اچھی توجہ ہے اور وہ بھی اس سلسلے میں مدد فراہم کریں گے۔
رہبر معظم نے کردی زبان ، ثقافت، علم و ہنر کو قومی ثروت قراردیتے ہوئے فرمایا: امید ہے کردستان کا مستقبل ملک کے دیگر علاقوں کی طرح پیشرفت اور ترقی پر مبنی ہو۔
رہبر معظم نے کردستان کے دیگر شہروں اور بانہ کے عوام کے ساتھ حضوری ملاقات کا موقع فراہم نہ ہونے کی بنا پر انھیں اپنا گرم سلام پیش کیا اور خداوند متعال کی بارگاہ میں دعا فرمائی کہ وہ کردستان کے عوام کو روز افزوں ترقی عطا فرمائے۔
اس ملاقات کے آغاز میں سقز کے امام جمعہ ماموستا حسین زادہ نے عوام کے والہانہ استقبال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : یہ استقبال اس علاقہ کے عوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی اور اسلامی نظام اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ وفاداری کا مظہر ہے۔
آپ کا تبصرہ