28 ستمبر، 2007، 5:02 PM

پرویز مشرف

پاکستان سپریم کورٹ نےآج صدر پرویز مشرف کے حق میں فیصلہ سنایا ہے

پاکستان سپریم کورٹ نےآج صدر پرویز مشرف کے حق میں فیصلہ سنایا ہے

پاکستان سپریم کورٹ نے صدر مشرف کے دو عہدوں کیخلاف آئینی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کثرت رائے سے تمام درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مستردکردی ہیں جس کے بعد صدرجنرل پرویز مشرف دوعہدے رکھتے ہوئے صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں

مہرخبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان سپریم کورٹ نے صدر مشرف کے دو عہدوں کیخلاف آئینی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کثرت رائے سے تمام درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مستردکردی ہیں جس کے بعد صدرجنرل پرویز مشرف دوعہدے رکھتے ہوئے صدارتی انتخاب لڑ سکتے ہیں بینچ کے9 میں سے 6 ارکان نے درخواستیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ جسٹس رانا بھگوان داس ،جسٹس سردار محمد رضا خان اور جسٹس شاکراللہ جان نے اختلافی نوٹ لکھا۔ نو رکنی بینچ میں شامل چھ ججوں جسٹس جاوید اقبال، جسٹس عبدالحمید ڈوگر، جسٹس فلک شیر، جسٹس نواز عباسی، جسٹس فقیر محمد کھوکھر اور جسٹس ایم جاوید بٹر نے آئینی درخواستیں خارج کرنے کے حق میں فیصلہ دیا آ ج سماعت کے دوران عدالتی معاون حفیظ پیرزادہ دلائل مکمل کئے اس کے علاوہ درخواست گزاروں کے وکلا کی طرف سے جواب دیئے۔عبدالحفیظ پیرزادہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نظریہ ضرورت اب بھی موجود ہے، عدالت عظمیٰ کسی اعلیٰ سرکاری شخصیت کو استثنیٰ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے 17ویں آئینی ترمیم ختم کی تو موجودہ نظام درہم برہم ہوجائے گا ۔عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ الیکشن ہونے کے بعد صدر کے انتخاب کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ15 نومبر کے بعد جو بھی صدر ہوا وہ سویلین ہوگا اور اس کا فوج سے تعلق نہیں ہوگا۔جماعت اسلامی کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ صدر کو وردی بھی عدالت نے پہنائی اور اب عدالت کا فرض ہے کہ وہ آج اس وردی کو اتروائے۔ عمران خان کے وکیل حامد خان اور لائرز فورم کے اے کے ڈوگر نے بھی عدالت کے سامنے اپنے دلائل دئے۔ جسٹس رانا بھگوان داس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ مسٹر جسٹس جاوید اقبال، مسٹر جسٹس عبدالحمید ڈوگر ،مسٹر جسٹس سردار محمد رضا خان، مسٹر جسٹس محمد نواز عباسی، مسٹر جسٹس فقیر محمد کھوکھر، مسٹر جسٹس فلک شیر ،مسٹر جسٹس میاں شاکر اللہ جان اور مسٹر جسٹس ایم جاوید بٹر پر مشتمل تھا۔

 

News ID 560327

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha