مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی سپریم کورٹ آج 15 ستمبر کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 سے متعلق عبوری فیصلہ سنائے گی۔ یہ فیصلہ ان درخواستوں پر دیا جا رہا ہے جن میں نئے قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس بی آر گوی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے 22 مئی کو اس معاملے پر تین روزہ تفصیلی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے ترمیم شدہ وقف ایکٹ کے تحت وقف املاک کی ڈی نوٹیفکیشن کے دائرۂ کار اور اس کے اختیارات پر اعتراض کیا گیا ہے۔
ریاستی وقف بورڈز اور مرکزی وقف کونسل کے ارکان کی تشکیل کے بارے میں درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ان کی رکنیت صرف مسلمانوں تک محدود رہنی چاہیے، سوائے اُن عہدوں کے جو بطور سرکاری منصب شامل کیے گئے ہوں۔
تیسرا اعتراض اس شق سے متعلق ہے جس کے مطابق اگر ضلع کلیکٹر تحقیقات کے بعد یہ فیصلہ کرے کہ کوئی زمین سرکاری ملکیت ہے، تو وہ زمین اپنی وقف کی حیثیت کھو دے گی۔
چیف جسٹس بی آر گوی نے تین روزہ دلائل سننے کے بعد 22 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس میں درخواست گزاروں کے وکلاء اور مرکز کے نمائندے تشار مہتا نے اپنے دلائل پیش کیے تھے۔
آپ کا تبصرہ