مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی نے فرانس کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پیرس کا سفر دونوں ممالک کے درمیان جاری مشاورت اور مذاکرات کا تسلسل ہے، جس میں علاقائی مسائل، جوہری موضوعات، یورپی امور، یوکرین اور دیگر بین الاقوامی مسائل کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات پر بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔
عراقچی نے کہا کہ ایران اور فرانس کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف رائے موجود ہے، تاہم دونوں ممالک ہمیشہ سیاسی گفت و شنید اور مشاورت میں مصروف رہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر جوہری مسئلے پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی اور حال ہی میں دونوں صدور کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا۔
وزیرِ خارجہ نے زور دیا کہ اختلافات کے باوجود گفت و شنید بین الاقوامی تعلقات میں ایک بدیہی اور لازمی امر ہے، کیونکہ ایک دوسرے کے مؤقف سے آگاہی اور غلط فہمیوں سے بچاؤ ہمیشہ اہم رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں خانم اسفندیاری کی آزادی کا معاملہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم موضوع رہا ہے جو اب آخری مراحل میں ہے۔
عراقچی نے سفارت خانوں کے کام میں موجود مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
عراقچی نے جوہری مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ایک متوازن اور منصفانہ مذاکرات ممکن نہیں کیونکہ امریکی رویہ اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ایران ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار رہا ہے لیکن مذاکرات کی کامیابی کے لیے بنیادی اصولوں کی پاسداری ضروری ہے، جن میں سب سے اہم اصول زور زبردستی اور زیادتی سے اجتناب ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور ڈکٹیشن میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ جب ہمیں یقین ہو کہ ایک متوازن اور منصفانہ مذاکرات ممکن ہیں جو باہمی مفادات پر مبنی نتیجہ دے سکیں، تو ہم اس پر غور کریں گے۔ عراقچی نے کہا کہ یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت ہمیشہ جاری رہی ہے، اگرچہ اس میں اتار چڑھاؤ رہا ہے اور فی الحال حالات سازگار نہیں ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ لبنان، فلسطین اور غزہ جیسے علاقائی مسائل پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ خطہ مزید تناؤ اور جھڑپوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اور ان مسائل کی اصل وجہ اسرائیلی حکومت ہے جسے امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے غیر معمولی پشت پناہی حاصل ہے۔
عراقچی نے کہا کہ اختلافات کے باوجود ایران نے کبھی گفت و شنید ترک نہیں کی۔
آپ کا تبصرہ